مصطلحات امام شاہ ولی اللہ دہلوی
مصطلحات سیریز : 02 احدیت الجمع
![]() |
مصطلحات سیریز : 02 احدیت الجمع (ahadiyyat al-jam'a) |
احدیت الجمع :
اس اصطلاح کو حضرت شاہ صاحب نے خصوصیت سے اپنی کتاب سطعات کے سطعہ 07 میں استعمال کیا ہے،
چنانچہ لکھتے ہیں :
در تمام عالم جزءی معین ست از همه اجزاء عالم الطف واشبه مجرد والیق - بمرات بودن مجرد را و آن جزء را احدیثه الجمع است، در میان دهم و خیال از قوت مثالیه شخص اکبر زیرا که قوت مثالیه در میان اجزاء عالم ممتاز است، (سطعات ص ۷ )
تمام عالم میں ایک جزء معین ہے جو تمام اجزائے عالم میں لطیف ترین، مجردات سے بہت زیادہ مشابہت رکھنے والا اور اس کی پوری صلاحیت رکھنے والا ہے کہ مجردات کا آئینہ بن سکے،
یہی جزء شخص اکبر کی قوت مثالیہ کے وہم و خیال کے درمیان جزء ، احدیت الجمع ہے،
اس احدیث الجمع کی تعریف کرتے ہوئے مولانا سید محمد متین ہاشمی لکھتے ہیں:
احدیت الجمع تمام مراکز کے مرکز کو کہتے ہیں شخص اکبر میں عقل ، وہم ، خیال اور جس کے متعد د مراکز ہیں، احدیت الجمع وہ ہے جو ان تمام مرکزوں کا مرکز ہے اور یہ احدیت الجمع شخص اکبر کی قوت مثالیہ ہے۔
مولوی شبیب انور علوی نے احدیت الجمع کی تعریف ان لفظوں میں کی ہے:
مرتبہ وحدت ، حقیقت محمدی، ابوالا رواح ، اسم اعظم اور آدم حقیقی کو کہتے ہیں (مصطلحات تصوف ص ۲۰)
تشریح:
یہ احدیت اور واحدیت کا جامع ہے، احدیت، صفات واسماء کی نفی کے ساتھ، اسم ذات اور مرتبہ لاتعین، مرتبہ سلب صفات ، ذات خالص ، وجود بحت اور احدیت صرفہ وغیرہ کو کہتے ہیں اور مراد خالص ذات حق سے ہے، صفات و اسماء کی نفی بلکہ استتار و اخفاء کے ساتھ اور ذات حق وذات بحت اور احد وصمد ( یکتا و نیرا کال د نیرا دھار ) کے تصور و عقیدہ کے اظہار و اعتراف واقعی کے ساتھ ۔