مصطلحات امام شاہ ولی اللہ دہلوی
اعیان ثابته :
وه صور معانی و صور علمیہ جو تخلیق عالم سے قبل علم باری میں رہے ہیں ، جس کے احاطہ میں جمیع مغیبات و موجودات ہیں، اور آئندہ بھی جوں کے توں برقرار رہے ہیں،
خلاصہ یہ کہ اسماء وصفات کی وہ صورتیں و ہیئتیں جو علم الہی میں ہیں وہ اعیان ثابتہ ہیں اور وہ مظاہر جو خارج میں وجود عینی رکھتے ہیں وہ اعیان ممکنات ہیں، بعض محققین نے اعیان ثابتہ کو اللہ کی ذات کا عین قرار دیا ہے۔
اور جب وہ صورتیں عالم خارج میں ظاہر ہوتی ہیں تو اعیان خارجہ کہلاتی ہیں، اعیان ثابتہ اور اعیان خارجہ یہ سب کچھ اللہ کا عین ہے اور یہ سب ایک ہی وجود ہے، جو مرتبہ غیب میں ذات مطلق ہے،
میرا خیال ہے کہ اس نطقہ نظر میں وحدت الوجودیت کی جھلک نظر آتی ہے، للناس فيما يعشقون مذاهبه مولانا محمد اسماعیل شہید نے عبقات کے عبقہ ۲ میں اعیان ثابتہ کے ماله و ما علیہ کا ذکر کرتے ہوئے آخر میں بطور خلاصہ ان ہی مسالک کی طرف اشارہ کیا ہے ۔
وبالجملة فالاشياء الممكنة التي هي مستتبعة للأثار و مقتضية للاحكام بعد الوجود اذا لوحظت الى نفسها تسمی ماهیات و حقائق امكانية عند قوم (1) واعيانا ثابتة (۲) واسماء كونية و عند آخرین (۳) وكونها متمائزة فيما بينها متعانقة الآثار ای کونها بحيث اذا وجدت اقتضت كذا و كذا يسمى بالثبوت فللحقائق الامكانية وجود حادث و ثبوت قبلہ، (عبقات: ص ۱۱ ) ۔
حاصل یہ ہے کہ دنیا کی جو چیزیں وجود کے بعد مختلف آثار و احکام کے مظاہر اور آئینہ بن جاتی ہیں جب بذات خود ان کو سوچا جائے ، یعنی وجود کا یا ان کے موجود ہونے کا خیال ہو تو اس وقت بعض لوگ ان کو ماہیت اور امکانی حقائق کے نام سے موسوم کرتے ہیں اور بعض ان کو اعیان ثابتہ اور اسماء کو نیہ کہتے ہیں
اور اسے پہلے ان کی یہ شان یعنی باہم ایک دوسرے سے ممتاز ہونا، اور وہی بات ہے، یعنی جب پائی جائے گی تو فلاں فلاں خصوصیتوں کو انکی ذات چاہے گی ، اسکی تعبیر ثبوت کے لفظ سے کی گئی ہے،
پس ثابت ہوا کہ تمام امکانی حقائق کا وجود تو حادث ہے، اور موجود ہونے سے پہلے یقیناً ثبوت کی صفت ان کے لیے ثابت اور ان کی طرف منسوب ہوتی ہے،
تشریح :
(۱) یہ حکماء و متکلمین کی اصطلاح ہے،
(۲) ( یہ حضرت شیخ اکبر ابن عربی کی اصطلاح ہے )
(۳) یہ امام ربانی حضرت مجدد الف ثانی اور افضل المحققین حضرت امام شاہ ولی اللہ دھلوی کی رائے ہے،
حجتہ الاسلام مولانا محمد اسما عیل شہید، حضرت شاہ صاحب کو افضل المحققین کے لقب سے یاد کرتے ہیں۔