بچوں کو پڑھانے کا طریقہ How to teach childrens
تمہید
اللہ تبارک و تعالیٰ نے قرآن شریف میں تین جگہ حضرت نبی کریم ﷺ کی بعثت کے تین مقاصد یعنی فرائض منصبی بیان کیے ہیں:
(۱) تلاوت آیات
(۲) تعلیم کتاب و حکمت
(۳) تزکیۂ اخلاق -
تعلیم کتاب سے علیحدہ تلاوت آیات کو فرض قرار دے کر اس طرف اشارہ کر دیا کہ قرآن کے الفاظ کی حفاظت بھی ایک مستقل فرض ہے، لہذا جو حضرات مکاتب کا نظام سنبھالتے ہیں اور مکتب میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں پر محنت کرتے ہیں وہ در حقیقت بہت اونچی خدمت انجام دیتے ہیں ، انہیں ہرگز احساس کمتری میں مبتلا ہونے کی ضرورت نہیں۔
حضرت شیخ الہند کے حالات میں لکھا ہے کہ جب مالٹا سے رہا ہو کر واپس آئے تو دار العلوم دیو بند میں مجلس ہوئی ، ہمارے سارے ہی اکابر حضرت کے شاگرد تھے ، وہ سب حضرت شیخ الہند رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا:
بھائی! جیل کی تنہائیوں میں بہت کچھ سوچنے اور غور کرنے کے بعد اُمت کی پستی کے دو اسباب ذہن میں آئے اور یہی دو سبق ہم نے سیکھے ہیں: ایک تو یہ کہ قرآن پاک کی تعلیم کو لفظا و معنی عام کیا جائے ، اور دوسرا یہ کہ آپس کے اختلافات و نزاعات کو ختم کیا جائے ، لفظا عام کرنے کے لیے مکاتب کا سلسلہ قائم ہو، جس میں حفظ کا اور تجوید کا سلسلہ جاری ہو، اور معنی کی ایک شکل تو وہ ہے جو مدرسوں میں ہے کہ تفسیر کی کتابیں پڑھائی جاتی ہیں ۔“
مکاتب دینیہ کی افادیت و اہمیت ہر زمانہ میں تسلیم کی گئی ہے ، آج بھی جب کہ بڑے بڑے جامعات جاری ہیں ، مکاتب کی افادیت و اہمیت برقرار ہے۔
تعارف کتاب
زیر نظر کتاب بچوں کو پڑھانے کا طریقہ محترم و مکرم مولانا اسماعیل صاحب کا پودروی سلمہ (فارغ التحصیل جامعہ اسلامیہ ڈابھیل ) کی قلمی کاوش و عرق ریزی کا نتیجہ ہے، متفرق طور پر پہلے اس کے اجزاء منصہ شہود پر آئے ہیں ، اب چند اضافوں کے ساتھ مرتب طور پر منظر عام پر لائی جا رہی ہے، احقر نے جستہ جستہ مقامات سے کتاب دیکھی، بہت پسند آئی اور دل سے دعا نکلی ۔ موصوف عرصہ دراز سے اس وادی کے راہ رو ہیں، اپنے طویل تجربات ، ذہنی کاوش، مکاتب کا گہرا معاینہ و مشاہدہ اور متعدد مکاتب چلانے والے حضرات سے ملاقات کے نتیجہ میں اچھے نتائج اخذ کیے ہیں۔ دینی لائن پر چلنے والوں کے لیے وعدہ ہے که عزم و ہمت کے ساتھ جو کوشش جاری رکھتا ہے اللہ تعالیٰ اُس کے لیے نت نئی راہیں کھولتا ہے۔
موصوف نے کتاب میں مکاتب دینیہ میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کی متعدد صلاحیتوں اور طاقتوں کو عمل میں لاکر پڑھانے کی دعوت دی ہے، اور اس کے عمدہ نتائج کا ثبوت فراہم کیا ہے ، ایسا لگتا ہے کہ موصوف نے بچوں کی نفسیات کا بڑا گہرا مطالعہ کیا ہے ، جگہ جگہ معلمین کی کوتاہیوں کی نشاندہی بھی کی ہے۔