برصغیر پاک و ہند کی سیاست میں علماء کا کردار از ڈاکٹر ایچ بی خان free pdf Download
تعارف
مقالہ ہذا کو لکھنے کی غرض و غایت اس صدی کے پہلے چالیس سالوں کے دوران علماء کے سیاسی کردار پر روشنی ڈالنا ہے ۔ علماء کے اجتماعی اور انفرادی کردار پر پچھلے پچیس تیس سالوں میں جو کام ہوا ، اس میں یہ کتابیں خاص طور پر قابل ذکر ہیں :
۱ - شیخ محمد اکرام صاحب کے سلسلہ کوثر میں ، موج کوثر" ،
٢ - ضياء الحسن فاروقی صاحب کی کتاب
دیوبند مکتب اور پاکستان کا مطالبہ
- مولانا محمد میاں صاحب کی کتابیں ، علماء ہند کا شاندار ماضی ، جلد چهارم
اور علماء حق، ہر دو حصص -
- ڈاکٹر اشتیاق حسین صاحب قریشی کی حالیہ کتاب ، علمائے سیاست
علاوہ ازیں بعض دیگر کتب مثلاً مولانا طفیل احمد منگلوری کی کتاب "مسلمانوں کا روشن مستقبل میں بھی اس موضوع پر مواد ملتا ہے ۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ علماء کے رول پر کوئی مبسوط اور مخصوص کام ابھی تک نہیں ہوا ۔ ڈاکٹر قریشی صاحب کی عالمانہ تصنیف ایک طویل زمانے پر محیط ہے ۔ جس میں موجودہ صدی کی حیثیت ایک باب سے زیادہ نہیں ۔
اہمیت کتاب
بیسویں صدی کے پہلے چالیس سال ، برصغیر کی تاریخ میں اور خصوصاً علماء کی تاریخ میں خصوصی اہمیت کے حامل ہیں ۔ اس صدی کے آغاز سے علماء نے سیاست میں اپنی دلچسپی تیز تر کر دی اور جنگ عظیم اول کے ختم ہوتے ہوئے انھوں نے اپنی ایک مرکزی سیاسی تنظیم بھی بنا لی ۔ اس پورے دور میں جتنے اہم مسائل سامنے آئے ، چاہے ان کا تعلق خلافت سے ہو ، یا آئینی اصلاحات سے ، آزادی کی جد و جہد سے ہو یا برصغیر کی آینده جغرافیائی تشکیل سے ، ان سب میں علماء نے ایک اہم کردار ادا کیا ۔ جس کو اگر نظر انداز کر دیا جائے تو اس زمانے کی سیاست کی تصویر مکمل نہیں ہوتی اور نہ ہی سیاسی نقشے میں وقتاً فوقتاً جو تبدیلیاں ہوئیں ، ان کی اہمیت پوری طرح واضح ہوتی ہے ۔ اس لیے متعینہ دور میں علماء کے کردار پر یہ خصوصی مقالہ مرتب کیا گیا ہے ۔