فرصت کے اوقات کو کیسے گزارنا چاہیے؟

فرصت کے اوقات کو کیسے گزارنا چاہیے؟

1= سب سے پہلی چیز
جس میں فرصت کا وقت گزارنا چاہیے۔ وہ ہے کھلی فضا میں اور صاف ہوا میں مختلف قسم کی ورزشی تفریحیں ہیں۔ اس لیے کہ یہ تندرستی کو بڑھاتی، نفس انسانی کو تروتازہ بناتی اور اس کو عمل شائق کرتی ہیں.
2= دوسری چیز
فرصت کے اوقات میں کتاب بھی انسان کے لیے ایک عمدہ ریاضت ہے اور اس میں مزدور ، نوکر پیشہ، طبیب (ڈاکٹر) اور مہندس (انجینئر)، وغیرہ سب برابر ہیں۔ کتاب ایک بہترین دوست اور رفیق ہے اس لیے ازبس ضروری ہے کہ ہر محلہ میں کتب خانہ اور لائبریری ہونا چاہیے کیونکہ اس کے بغیر کتاب پڑھنے کا فائدہ ضائع ہوجاتا ہے
کتاب منتخب کیسے کریں؟
یہ بہت اہم سوال ہے کہ کونسی کتاب پڑھیں۔۔۔۔۔

اس سلسلے میں سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ ہم کتاب کے پسند کرنے میں فکر و سوچ سے کام لیں یا کسی صاحب الرائے کی رہنمائی حاصل کریں اور مشکلات اور تھکن کی پرواہ کئے بغیر اس کے مطالعہ میں مصروف رہنا چاہئے حتی کہ ہم اس کتاب کو ختم کر لیں۔
مطالعہ کیسے کریں؟
مطالعہ کرنے کا طریقہ::
مطالعہ کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ایک صفحہ سے اس وقت تک دوسرے صفحے کی طرف نہ جائیں جب تک پہلے صفحہ کے مضمون کو دل نشین نہ کرلیں اور ہماری عقل اس کو ہضم کرکے اپنی مِلک (ملکیت) نہ بنا لے۔
کیسی کتابوں کا مطالعہ کیا جائے؟
کتابوں میں سب سے بہتر اخلاقی کتب کا مطالعہ ہے۔جو آپکے ایمان کو قوی اور کردار کو صحیح اور مستحکم بناتی ہیں۔
حصول علم کے متعلق چند اقوال::-
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمایا کرتے تھے۔ تم کو علم کا نگہبان اور اس کے لیے صاحب عقل و فہم ہونا چاہیے نہ کہ ناقل و راوی۔۔۔۔۔۔۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ علم کا ہر ایک دانا و فہیم تو راوی بھی بن سکتا ہے لیکن ہر ایک راوی و ناقل اس روایت کے فہم و معنی کا حامل نہیں ہوسکتا۔
ایک دانا کا مشہور قول ہے::-
علم اس وقت تک اپنا ایک حصہ بھی کسی کو عطا نہیں کرتا جب تک حاصل کرنے والا اپنا سب کچھ اس کے حاصل کرنے میں قربان نہ کر دے۔
اور سکن کہتا ہے::-
کبھی تم انگلستان کے سارے کتب خانوں کو پڑھ ڈالو گے مگر اس کے بعد جیسے تھے ویسے ہی رہو گے گویا کچھ پڑھا ہی نہیں لیکن اگر کسی کتاب کے دس صفحات بھی غور سے پڑھ لو گے تو کسی نہ کسی درجہ میں متعلم (طالب علم) کہلا سکو گے۔
اور چون لوک کا قول ہے::-
زیادہ پڑھنا مفید نہیں بلکہ پڑھے ہوئے کو سمجھ کر عقل بڑھانا اصل شے ہے پس جو کچھ ہم پڑھتے ہیں"اس پر غور وفکر" اس کو ہمارے نفس کا جزو بنا دیتے ہیں ہماری فطرت بھی اس چیز کی متقاضی ہے کہ ہم فکر و نظر سے کام لیں اور یہ مناسب نہیں ہے کہ ہم اپنے نفس کو زیادہ معلومات سے ثقیل کر کے بے مزہ بنا دیں۔ اس لیے کہ جو چیز ہم چبا نہ سکیں اور ہضم نہ کر سکیں وہ غذا نہیں بن سکتی اور نہ ہی وہ ہماری قوت کا باعث ہوسکتی ہے۔
3= تیسری چیز
اخبارات و رسائل::-
فرصت کا کچھ وقت اخبارات کے مطالعہ میں صرف ہونا چاہیے اور یہ صرف اوقات کے ابواب میں سے ایک "بہتر باب" ہے۔
اخبارات" افکار و حوادث" سے مطلع کرتے ہیں۔ اور ان ہی کی بدولت انسان اپنے گردوپیش سے باخبر رہتا ہے تاہم ان کا اس قدر عاشق نہیں ہونا چاہیے کہ ان کے مطالعہ میں دوسرے فرائض سے بھی غافل ہو جائے۔
4= چوتھی چیز
مفید خدمت::-
اوقات فرصت میں دوسری مشغولیتوں کے علاوہ ایک بہترین مشغلہ یہ ہے کہ انسان کسی مفید کام کا عاشق و شیدائی بن جائے مثلاً پرندوں (جانوروں) کی تربیت، مختلف زمانوں کے آثار کی تفتیش اور ان میں سے ایک دوسرے کے درمیان روابط پیدا کرنے کی کوشش۔ اس لیے کہ ان مشاغل میں بہت لطف حاصل ہوتا ہے اور ان کا فائدہ بہت زیادہ ہے۔
تنبیہ
فرصت کی گھڑیوں کی سب سے بڑی بربادی کمپیوٹر گیمز PUBG وغیرہ کھیلنا،  بیکار کی مجلسوں اور محفلوں میں وقت گزارنا ہے۔
ذرا سوچیں۔۔۔۔۔

دن میں اگر ایک گھڑی بھی کسی نے بیکار کام میں گزار دی تو بلاشبہ اس نے سال کے 15 روز و شب ضائع کردیئے۔  گویا دس سال میں 5 مہینے برباد کر دیئے۔اور یہ مدت کسی زبان کی جدید لغت یا علم کی معرفت یا علم کے حصہ وافر کو حاصل کرنے کے لیے کافی ہے۔ تو اب ان لوگوں کا کیا حال ہوگا  جو روزانہ دو یا تین گھنٹے یا اس سے زیادہ لایعنی مشاغل میں صَرف کر کے عمرِ عزیز کو ضائع کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ ذرا سوچیں۔۔۔۔۔۔ذرا دیکھیں۔۔۔۔۔۔۔ذرا سمجھیں۔۔۔۔۔۔ 




Comments