دارالعلوم دیوبند کے صد سالہ اجلاس (فروری 1980ء) میں مولانا قاری محمد طیب صاحب کا خطبہ استقبالیہ


دارالعلوم دیوبند کے صد سالہ اجلاس (فروری 1980ء) میں مولانا قاری محمد طیب صاحب کا خطبہ استقبالیہ

"دارالعلوم کا مزاج ابتداء ہی سے بین الاقوامی ہے۔ اس نے قومی اور بین الاقوامی اسلامی تحریکات و اجتماعات میں بھی شرکت سے کبھی گریز نہیں کیا۔

آج دارالعلوم کا یہی جذبہ ہے کہ اس کے ان علمی اور ثقافتی مقاصد کو اجتماعی رنگ سے عالمگیر بنایا جائے اور اسلامی تعلیمات کو اجتماعی قوت سے عالم کو آشکارا کیا جائے۔ نیز اسلام پر وارد کیے جانے والے شکوک وشبہات کا پردہ اجتماعی رنگ سے چاک کیا جائے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ماضی کاجائزہ لے کر مستقبل کے لیے آپ حضرات کے مشورہ و تعاون سے ان تبلیغی، تعلیمی، تہذیبی اور ثقافتی مقاصد کی تعلیم کا کوئی ایسا لائحہ عمل تیار کیا جائے جس کی پشت پر سارے اسلامی اسلامی منطقوں کی اجتماعی قوت کارفرما ہو جس سے یہ دینی مقاصد اجتماعی انداز سے دنیا کے سامنے آسکیں۔ اور عام مسلمانوں کی زندگیوں پر کوئی عملی اثر ڈال سکیں اور وہ ایمانی اخوت، باہمی تعاون، علمی اشتراک اور فکری یکسانی ہمت کے ساتھ اجتماعی عزائم و خدمات کو بروئے کار لاسکیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حالات وقت کے پیش نظر جامعہ دارالعلوم کی یہ خواہش بجا اور برمحل ہے کہ اس نئی صدی میں امت مسلمہ، اسلام کے علمی مقاصد کو باہمی تعاون سے آگے بڑھائے اور جو کام اب تک شخصی یا انفرادی یا تن تنہا اداری قوتوں سے ہوا ہے، اسے اجتماعی بنائیں تاکہ پوری دنیا اسلام کے صحیح خدوخال سے واقف ہو۔"

Comments