بچوں کی تربیت کیسے کریں؟ پچوں کو اسلامی اقدار سے کیسے آشنا کریں؟


بچوں کو روکیں 

1=مانگنے سے

    دوسروں سے چیزیں مانگنے کی عادت بھی بچوں میں عموماً پائی جاتی ہے۔  اپنی اولاد کو سکھائیں کہ شدید ضرورت کے بغیر کسی سے کوئی چیز نہ مانگیں ۔ 
حضور ﷺ  نے فرمایا:-

حَدَّثَنِي أَبُو كَبْشَةَ الْأَنَّمَارِيُّ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:‏‏‏‏ ثَلَاثَةٌ أُقْسِمُ عَلَيْهِنَّ وَأُحَدِّثُكُمْ حَدِيثًا فَاحْفَظُوهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏    مَا نَقَصَ مَالُ عَبْدٍ مِنْ صَدَقَةٍ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا ظُلِمَ عَبْدٌ مَظْلَمَةً فَصَبَرَ عَلَيْهَا إِلَّا زَادَهُ اللَّهُ عِزًّا، ‏‏‏‏‏‏وَلَا فَتَحَ عَبْدٌ بَابَ مَسْأَلَةٍ إِلَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ بَابَ فَقْرٍ أَوْ كَلِمَةً نَحْوَهَا   . (حديث مرفوع)

''جس بندے نے سوال کا دروازہ کھولا اللہ عزوجل اس پر فقر کا دروازہ کھول دے گا۔''
(جامع الترمذی، کتاب الزھد، باب ماجاء مثل الدنیا مثل اربعۃ نفر،الحدیث 2325، ج2،)
2= اُلٹا نام لینے سے :-
    اصل نام سے ہٹ کر کسی کا اُلٹا نام (مثلاً لمبو، ٹھنگو، کالو وغیرہ) رکھنےسے سامنے والے کو تکلیف پہنچتی ہے اور یہ منع ہے۔
3= مذاق اڑانےسے :-
     یعنی کسی کوگھٹیا یا حقیر جانتے ہوئے اِس کے کسی قول یا فعل وغیرہ کو بنیاد بنا کر اس کی توہین کی جائے اور یہ حرام ہے۔
4=عیب اُچھالنے سے :-
    کسی کا عیب معلوم ہوجانے پر اسے کسی دوسرے پر ظاہر کرنے کی بجائے خاموشی اختیار کرنی  چاہئے، والدین کو چاہيئے کہ اپنے بچوں کو اس سے بچانے کی بھرپور کوشش کریں ۔
حضور ﷺ نے فرمایا : 

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْجُمَحِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ أَبَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عِكْرِمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏  مَنْ سَتَرَ عَوْرَةَ أَخِيهِ الْمُسْلِمِ، ‏‏‏‏‏‏سَتَرَ اللَّهُ عَوْرَتَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ كَشَفَ عَوْرَةَ أَخِيهِ الْمُسْلِمِ، ‏‏‏‏‏‏كَشَفَ اللَّهُ عَوْرَتَهُ حَتَّى يَفْضَحَهُ بِهَا فِي بَيْتِهِ .
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:  جو اپنے مسلمان بھائی کی پردہ پوشی کرے گا، قیامت کے روز اللہ تعالیٰ اس کی پردہ پوشی فرمائے گا، اور جو اپنے مسلمان بھائی کا کوئی عیب فاش کرے گا، اللہ تعالیٰ اس کا عیب فاش کرے گا، یہاں تک کہ وہ اسے اس کے گھر میں بھی ذلیل کرے گا
(سنن ابن ماجہ ،کتاب الحدود،الحدیث 2546،ج3)
5= تکبر سے :-
    خود کودوسروں سے افضل سمجھنا تکبرکہلاتا ہے۔
(مفردات امام راغب،ص۶۹۷)
اورتکبرحرام ہے۔
   یہ بات اپنی اولاد کے دل میں بٹھا دیجئے کہ سب مسلمان برابر ہیں کسی مسلمان کو دوسرے مسلمان پر پرہیزگاری کے سوا کوئی برتری نہیں ہے اور یہ کہ غریب بچے بھی تمہارے بھائی ہیں اس لئے انہیں حقیر مت جانو۔
6= جھوٹ سے :-
اپنے بچوں کے ذہن میں بچپن ہی سے جھوٹ کے خلاف نفرت بٹھا دیں تاکہ وہ بڑے ہونے کے بعد بھی سچ بولنے کی عادت اختیار کريں ۔ 
حضور ﷺ نے فرمایا :-

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ لِعَبْدِ الرَّحِيمِ بْنِ هَارُونَ الْغَسَّانِيِّ:‏‏‏‏ حَدَّثَكُمْ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي رَوَّادٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏    إِذَا كَذَبَ الْعَبْدُ تَبَاعَدَ عَنْهُ الْمَلَكُ مِيلًا مِنْ نَتْنِ مَا جَاءَ بِهِ۔ ‏‏
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو اس جھوٹ کی بدبو کی وجہ سے فرشتہ اس سے ایک میل دور بھاگتا ہے“۔
(جامع الترمذی،کتاب البر والصلۃ،باب ماجاء فی الصدق والکذب ،الحدیث1972،ج3)
7= غیبت سے :-
    غیبت سے مراد یہ ہے کہ اپنے زندہ یا مردہ مسلمان بھائی کی غیرموجودگی میں اس کے چھپے ہوئے عیوب کو اس کی برائی کے طور پر ذکر کیا جائے ، اسے غیبت کہتے ہیں ۔
مثلاً :-
'' مجھے بے وقوف بنا رہا تھا '' ،
'' اس کی نیت خراب ہے ''،
'' ڈرامے باز ہے '' وغیرہ ۔      
اپنے بچوں کو غیبت کی نحوست سے بچائيے ، یہ بہت خطرناک مرض ہے۔
8= لعنت سے :-
    لعنت سے مراد کسی کو اللہ کی رحمت سے دور کہنا ہے ۔ یقین کے ساتھ کسی پر بھی لعنت کرنا جائز نہیں چاہے وہ کافر ہویا مومن ، گنہگار ہویا فرمانبردار کیونکہ کسی کے خاتمہ کا حال کوئی نہیں جانتا۔
اپنے بچوں کو اس کے مضر اثرات سے بچائیں ۔ 
حضور ﷺ نے فرمایا :-

حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ الضَّحَّاكِ ، قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ :    مَنْ حَلَفَ بِغَيْرِ مِلَّةِ الْإِسْلَامِ ، فَهُوَ كَمَا قَالَ ، قَالَ : وَمَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِشَيْءٍ ، عُذِّبَ بِهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ ، وَلَعْنُ الْمُؤْمِنِ ، كَقَتْلِهِ ، وَمَنْ رَمَى مُؤْمِنًا بِكُفْرٍ ، فَهُوَ كَقَتْلِهِ.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جو اسلام کے سوا کسی اور مذہب پر قسم کھائے پس وہ ایسا ہی ہے جیسی کہ اس نے قسم کھائی ہے اور جو شخص اپنے نفس کو کسی چیز سے ہلاک کرے وہ دوزخ میں اسی چیز سے عذاب دیا جاتا رہے گا اور مومن پر لعنت بھیجنا اس کو قتل کرنے کے برابر ہے اور جس نے کسی مومن پر کفر کا الزام لگایا پس وہ بھی اس کے قتل کرنے کے برابر ہے۔“
(صحیح البخاری،کتاب الایمان والنذور ،با ب من حلف بملۃ سوی ملۃ الاسلام الحدیث6652،ج2)
9=چوری سے:-
    بچپن کی عادت بہت مشکل سے چھوٹتی ہے ۔ اس لئے بچے گھر کی چھوٹی موٹی چیزیں چرا کر کھا جاتے ہیں یا کسی کے گھر سے چرا لاتے ہیں اگر انہیں مناسب تنبیہ نہ کی جائے تو اس کے نتائج انتہائی خطرناک ہوتے ہیں ۔
حضور ﷺ نے فرمایا :-

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَأَبُو كُرَيْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَعَنَ اللهُ السَّارِقَ، يَسْرِقُ الْبَيْضَةَ فَتُقْطَعُ يَدُهُ، وَيَسْرِقُ الْحَبْلَ فَتُقْطَعُ يَدُهُ
ابومعاویہ نے اعمش سے ،  انہوں نے ابوصالح سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ،  انہوں نے کہا :  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :     اللہ چور پر لعنت کرے ،  وہ انڈہ چراتا ہے تو اس کا ہاتھ کٹتا ہے اور رسی چراتا ہے تو اس کا ہاتھ کٹتا ہے۔
(صحیح مسلم،کتاب الحدود،باب حدالسرقۃونصابھا،الحدیث4408)
10=بغض وکینہ سے :-
بچوں کے دل میں کسی کا بغض بیٹھ جانا نا ممکن نہیں ، بچوں کو اس سے متعلق بھی معلومات دیجئے اور بچنے کا ذہن بنائيے۔
11=حسد سے:-
    یہ تمنا کرنا کہ کسی کی نعمت اس سے زائل ہوکر مجھے مل جائے ''حسد'' کہلاتاہے ۔ حسد کرنا بالاتفاق حرام ہے۔
 اپنے بچوں کوحسد سے بچائيے ۔
حضور ﷺ نے فرمایا :-

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏   لَا تَبَاغَضُوا وَلَا تَحَاسَدُوا وَلَا تَدَابَرُوا وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا وَلَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلَاثِ لَيَالٍ  .
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:  تم لوگ ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو، ایک دوسرے سے حسد نہ کرو، اور ایک دوسرے کو پیٹھ نہ دکھاؤ  ( یعنی ملاقات ترک نہ کرو )  اور اللہ کے بندے بھائی بھائی بن کر رہو، اور کسی مسلمان کے لیے یہ درست نہیں کہ وہ اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ ملنا جلنا چھوڑے رکھے۔
(سنن ابی داؤد،کتاب الادب ،الحدیث 4910،ج4)
لیکن اگر یہ تمنا ہے کہ وہ خوبی مجھے بھی مل جائے اور اسے بھی حاصل رہے رشک کہلاتا ہے اور یہ جائز ہے ۔
12= بات چیت بند کرنے سے :-
    ہمارے معاشرے میں معمولی وجوہات کی بنا پر تعلُقات ترک  کرنے اور بات چیت بند کردینے میں کوئی قباحت محسوس نہیں کی جاتی ۔ 
حضور ﷺ نے فرمایا :-

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ،‏‏‏‏ وَأَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ السَّرْخَسِيُّ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أَبَا عَامِرٍ أَخْبَرَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هِلَالٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي أَبِي، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏   لَا يَحِلُّ لِمُؤْمِنٍ أَنْ يَهْجُرَ مُؤْمِنًا فَوْقَ ثَلَاثٍ فَإِنْ مَرَّتْ بِهِ ثَلَاثٌ فَلْيَلْقَهُ فَلْيُسَلِّمْ عَلَيْهِ فَإِنْ رَدَّ عَلَيْهِ السَّلَامَ فَقَدِ اشْتَرَكَا فِي الْأَجْرِ وَإِنْ لَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ فَقَدْ بَاءَ بِالْإِثْمِ  زَادَ أَحْمَدُ وَخَرَجَ الْمُسَلِّمُ مِنَ الْهِجْرَةِ.
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:  کسی مومن کے لیے درست نہیں کہ وہ کسی مومن کو تین دن سے زیادہ چھوڑے رکھے، اگر اس پر تین دن گزر جائیں تو وہ اس سے ملے اور اس کو سلام کرے، اب اگر وہ سلام کا جواب دیتا ہے، تو وہ دونوں اجر میں شریک ہیں اور اگر وہ جواب نہیں دیتا تو وہ گنہگار ہوا، اور سلام کرنے والا قطع تعلق کے گناہ سے نکل گیا ۔
( سنن ابی داؤد،کتاب الادب ،باب فیمن یھجر اخاہ المسلم،الحدیث4912،ج4)
13=گالی دینے سے :-
    کسی کو گالی دیتا دیکھ کر بچے بھی اسی اندازکو اپنانے کی کوشش کرتے ہیں ۔ انہیں اس کی ہلاکتوں سے آگاہ کر کے بچنے کی تاکید کریں ۔
حضور ﷺ نے فرمایا : -
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ زُبَيْدٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ أَبَا وَائِلٍ عَنِ الْمُرْجِئَةِ ، فَقَالَ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ :    سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ ، وَقِتَالُهُ كُفْرٌ .
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسلمان کو گالی دینے سے آدمی فاسق ہو جاتا ہے اور مسلمان سے لڑنا کفر ہے۔

''Sahih Bukhari Hadees # 48
14=وعدہ خلافی سے :-
حضور ﷺ نے فرمایا:-

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ :    أَرْبَعُ خِلَالٍ مَنْ كُنَّ فِيهِ كَنَّ مُنَافِقًا خَالِصًا مَنْ إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ ، وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ ، وَإِذَا عَاهَدَ غَدَرَ ، وَإِذَا خَاصَمَ فَجَرَ ، وَمَنْ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنْهُنَّ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنَ النِّفَاقِ حَتَّى يَدَعَهَا    .
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، چار عادتیں ایسی ہیں کہ اگر یہ چاروں کسی ایک شخص میں جمع ہو جائیں تو وہ پکا منافق ہے۔ وہ شخص جو بات کرے تو جھوٹ بولے، اور جب وعدہ کرے، تو وعدہ خلافی کرے، اور جب معاہدہ کرے تو اسے پورا نہ کرے۔ اور جب کسی سے لڑے تو گالی گلوچ پر اتر آئے اور اگر کسی شخص کے اندر ان چاروں عادتوں میں سے ایک ہی عادت ہے، تو اس کے اندر نفاق کی ایک عادت ہے جب تک کہ وہ اسے چھوڑ نہ دے۔

''Sahih Bukhari Hadees # 3178

اپنے بچوں کو وعدہ خلافی سے بچنے کی تربیت دیجئے ۔

Comments