Punjab-Ki-Siyasi-Tahreekein-Abdullah-Malik
پنجاب کی سیاسی تحریکیں
by عبداللہ ملک
![]() |
panjab-ki-siyasi-tahreekein-abdullah-malik |
تعارف کتاب
وقائع نگاری اور تاریخ نویسی کسی بھی اُبھرتی ہوئی قوم کے لیے یوں اہم ہے کہ یہ اُس قوم کے ماضی کو حال سے مربوط کرنے کی اور ماضی و حال کو ایک اکائی میں ڈھالنے کی کوشش ہوتی ہے ۔ مورخ ماضی کے معروضی حقائق کو جمع کرکے اپنے مخصوص نقطہ نظر کے مطابق تجزیہ کرتا ہے۔ یہی تجزیہ ماضی کو پرکھنے، حال کو سمجھنے اور مستقبل کی راہیں متعین کرنے میں محمد و معاون ہوتا ہے۔
عبداللہ ملک نے ماضی قریب کی تحریکوں کا جائزہ پیش کرتے ہوئے تحریکات کے پیچھے کار فرما معاشی و معاشرتی عمل کا بہ نظر غائر مطالعہ کیا ہے۔ اسی مطالعہ کا نتیجہ یہ ہے کہ تاریخی حقائق اپنی تمام تر وضاحتوں کے ساتھ قارئین کے سامنے آتے ہیں ۔
عبداللہ ملک پنجاب کے بیدار مغز دانش وروں میں سے ہیں ۔ وہ اپنے عہد کی سیاسی تحریکوں اور معاشرتی عوامل کے عینی شاہد ہیں ۔ ادب ، صحافت اور سیاست کی والہانہ دلچسپی کے سبب وہ تاریخ نویسی میں بھی علی بصیرت کا ثبوت دیتے ہیں ۔
اس جلد میں اس دور کی صرف ان تحریکوں کا تذکرہ اور تجزیہ ہے جو ء۱۹۴۰ یا اس کے قریب تک پنجاب کے نچلے درمیانے طبقے میں زیادہ مقبول اور بار سوخ رہیں اس وقت تک پنجاب میں مسلم لیگ کوئی زیادہ با اثر اور مقبول جماعت نہیں بنی تھی ، جس طرح پنجاب میں کانگرس کا اثر بھی لے دے کے شہری ہندوؤں کے ایک طبقے تک محدود تھا۔ اس لیے ان موجودہ صفحات میں پنجاب کا نگرس اور مسلم لیگ کا بھی ذکر نہیں کیا گی۔
ان صفحات میں صرف مخصوص اسلوب اور طبقے کی جماعتوں کا تذکرہ اور تجزیہ ہے اور ان جماعتوں کے زیر اہتمام اور زیر قیادت چلنے والی تحریکوں پر بھی تفصیلی روشنی ڈالنے کی کوشش کی گئی ہے، لیکن ان صفحات سے یہ قطعاً نہیں سمجھ لینا چاہتے کہ اس دور میں صرف یہی تحریکیں چلیں اور یہی جماعتیں وجود میں آئیں، حقیقت یہ ہے کہ اس دور میں درجنوں چھوٹی موٹی تحریکیں ابھریں، کئی ایک ہنگامے بپا ہوئے، کئی ایک معر کے وجود میں آئے ، کئی ایک تحریکوں نے پورے اس خطے میں تہلکہ مچا دیا ، اس کی کایا پلٹ دی یہ سب تاریخ اور تجزیہ کے لیے اہم ہیں ان کا تذکرہ میں اپنی پنجاب کی تاریخ میں تفصیل سے کروں گا۔ یہ تاریخ چار جلدوں میں ہوگی، پہلی جلد جو ۱۸۴۹ء سے ۱۹۰۰ ء تک ہے وہ اگلے سال کے ابتدائی مہینوں میں شائع ہو جائے گی۔ اس موجودہ کتاب کو صرف ان تحریکوں تیک محدود کرنے کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ میں اس کو مزید پھیلانا نہیں چاہتا تھا، کیونکہ ہر تریک اور اس کے فکر کو شرح وبسط سے انشاء اللہ العزیز مزید ایک جلد ضروری ہے ۔ اس لیے جلد ہی دوسری تحریکوں کے تذکرے کے لیے اس کتاب کا دوسرا حصہ بھی پیش کروں گا۔ کیوں کہ ۱۹۲۰ء سے ۱۹۴۰ء کا دور بڑے ہنگاموں اور معرکوں کا دور ہے ۔ ان میں برسوں میں پنجاب پر قریب قریب مسلسل یونسٹ پارٹی نے حکمرانی کی ہے۔ یہ پارٹی پنجاب کے اوپری طبقے کی سیاست اور افکار کی ترجمان تھی اس لیے اس دور کو جاننے کے لیے اسے بھی جانا ضروری ہے ہمارے ہاں دوسری تحریکوں کی طرح یونینسٹ پارٹی پر بھی کوئی کام نہیں ہوا اس پر اگر کسی نے تھوڑی تفصیل کے ساتھ قلم اٹھایا ہے تو وہ میرے محترم ڈاکٹر عاشق حسین بٹالوی ہیں، ان کا اس جماعت کے بارے میں اپنا ایک موقف ہے لیکن پنجاب کی طبقاتی تاریخ میں اس پارٹی کا ایک رول رہا ہے اس کا اس انداز سے تجزیہ نہیں ہوا کیونکر زمینداری نظام کو مجھے بغیر اس جماعت اور اس سیاست اور اس کے انداز سیاست کو نہیں سمجھا جا سکتا، اس لیے اس جماعت کا تذکرہ اور تجزیہ میں نے اگلی جلد کے لیے رکھا ہے ۔