سرکشی ضلع بجنور از سر سید احمد خان

سرکشی ضلع بجنور از سر سید احمد خان

یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہے کہ
ہمیشہ سے ترقی یافتہ آزاد سوچ کی حامل اقوام کا وطیرہ رہا ہے کہ وہ نہ صرف اپنی اصل تاریخ کو سامنے رکھتی ہیں بلکہ اپنی ماضی کے ہیروز کو خراجِ تحسین پیش کرتی ہیں اور ان کو اپنے لیے باعث فخر سمجھتی ہیں۔
لیکن
صد افسوس! ہمارے ملک میں جہاں نئے نوآبادیاتی نظام کی وجہ سے پیدا ہونے والی دیگر خرابیاں اپنے جوبن پر ہیں وہیں دجل وفریب میں لپیٹ کر پیش کی گئی ایک ہماری تاریخ بھی ہے کہ جس میں سامراجی قوتوں نے اپنے سامراجی مقاصد کے حصول کے لیے اس میں دجل و فریب کی آمیزش کردی۔ سیاہ کو سفید دکھایا،اور سفید کو سیاہ دکھایا۔ اور ہم نے بھی اس کو ویسے ہی دیکھا جیسا کہ ہمیں دکھایا گیا۔ 
ہمارے نوجوان کو اپنی تاریخ کے اصل ہیروز سے کاٹ کر ان کو غداروں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا۔ اور ان غداروں نے سامراج کے پولیس مین ہونے کا پورا حق ادا کرتے ہوئے آزادی کی تحریکات کو سرکشی اور بغاوت سے تعبیر کیا گیا۔ 
 ہمارے لیے ڈوب مرنے کا مقام ہےکہ وہ عظیم سپوت جنہوں نے انگریزی سرکار سے آزادی کے حصول کے لیے جیلوں کیا اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے سے بھی گریز نہ کیا، ان کو "غدار" کا لقب دیا گیا اور  انگریز سرکار کے وہ پٹھوں جن کو انگریز سرکار کی وفاداری کرنے پر "سر" جیسے خطابات سے نوازا گیا ان کو ہیروز کے طور پر متعارف کروایا جاتا ہے۔
اسی چیز کی منہ بولتی مثال یہ کتاب ہے جس میں آپ دیکھیں گے کہ ہمیں جو لوگ آزادی کے ہیرو بتائے جاتے ہیں ان کا خود آزادی کے بارے میں مؤقف کیا ہے۔ اور وہ تحریکات آزادی کو کن الفاظ سے تعبیر کرتے ہیں۔



Download

Read Book


Email :: mianalibrary@gmail.com
Blog :: MIANA LIBRARY
نوٹ 📔 :: آپ کی قیمتی آراء میرے لئے مزید بہتری کا عندیہ ثابت ہونگی.
 آپ اپنی آراء سے اس پیج کو دن دگنی اور رات. چگنی بہتری کی طرف گامزن کر سکتے ہیں.
اگر آپ اس پیج کو پھلتا پھولتا دیکھنے کے خواہشمند ہیں
 تو
 نیچے 🔽 موجود کمنٹ سیکشن میں جاکر کمنٹ کریں اور اس کی مزید بہتری کے لیے آراء دیں.

Comments