ذہنی صحت کے لئے پانچ اہم اقدامات

اپنی ذہنی صحت کو بہتر اور برقرار رکھنے کیلئے درج ذیل پانچ کام روزانہ کیجیے!

ذہنی صحت کے لئے پانچ اہم اقدامات

ذہنی صحت کے لئے پانچ اہم اقدامات
ذہنی صحت کے لئے پانچ اہم اقدامات



اپنی ذہنی صحت کو بہتر اور برقرار رکھنے کیلئے درج ذیل پانچ کام روزانہ کیجیے!

آپ کی جسمانی صحت، آپ کے گھریلو اور دفتری تعلقات، خوشی، کام کے دوران کار کردگی، معاشی استحکام ... سب کچھ آپ کے دماغ کے اندر چلنے والی مشین سے گہرا تعلق رکھتا ہے۔ کیا آپ اس بات سے اتفاق نہیں کریں گے کہ آپ کی ذہنی صحت کا بہ راہ راست اثر آپ کی زندگی پر پڑتا ہے۔ اگر آپ ذہنی طور پر صحت مند نہیں تو آپ چیزوں پر توجہ نہیں کر پائیں گے، درست فیصلے کرنے کے قابل نہیں ہوں گے، غصے کے متوازن غصہ جبکہ حمل کے وقت خود کو قابو میں نہیں رکھ سکیں گے۔ اس میں کوئی اختلاف کی گنجائش نہیں کہ آپ کی ذہنی صحت آپ کی زندگی کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔
لیکن عموما ایسا نہیں ہوتا۔
اکثر لوگوں کیلئے ذہنی صحت کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی ، یہاں تک کہ وہ چھوٹے یا بڑے ذہنی یار ماضی مسئلے سے دو چار ہو جاتے ہیں۔ اور جب وہ کسی مسئلے سے دو چار ہوتے ہیں تو اُس وقت ان کی زندگی داؤ پر لگ جاتی ہے، کیوں کہ دماغی صحت متاثر ہونے سے ان کی پوری کی پوری زندگی گڑ بڑ ہو جاتی ہے۔
آپ کی ذہنی یا دماغی صحت آپ کا طرز حیات ہونا چاہیے۔ آپ روزانہ جو کچھ سوچتے عمل کرتے اور اہم، غیر اہم فیصلے کرتے ہیں، وہ سب آپ کی دماغی صحت پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ اسے سائنسی اصطلاح میں Neuroplasticity کہتے ہیں۔ آج سائنس یہ ثابت کر چکی ہے کہ انسان کا دماغ ایک شکل میں نہیں رہتا، بلکہ مسلسل شکل بدلتا رہتا ہے، سکڑتا اور پھیلتا رہتا ہے۔ دماغ کے سکڑنے اور پھیلنے کا گہرا تعلق آپ کے خیالات اور طرزحیات سے ہے۔
پیدائش کے وقت آپ جس دماغ کے ساتھ پیدا ہوئے تھے، یقیناً اس کی بہت سی خصوصیات ایسی ہیں جو ہمیشہ آپ کے ساتھ رہیں گی اور نہیں بدلیں گی لیکن بعض خصوصیات ایسی ہیں جو جدید نیورو سائنس کے مطابق، بدلتی رہتی ہیں۔ چنانچہ ان کے بدلنے سے آپ کی ذہنی صحت متاثر ہوتی ہے ... اچھی اور بری!
چونکہ دماغی صحت اور ذہنی صحت کا گہرا تعلق آپ کی پوری زندگی سے ہے، اس لیے جب آپ اپنی ذہنی صحت کو بہتر کرتے ہیں تو گویا ، آپ اپنی پوری زندگی کو بہتر کرتے ہیں۔
آئیے، یہاں ہم آپ کو بتائیں کہ وہ کیا پانچ آسان مگر اہم کام ہیں جو آپ اپنی روزانہ زندگی میں اختیار کر کے اپنی ذہنی اور دماغی صحت کو بہتر کر سکتے ہیں۔

01 :- کافی نیند لیجیے

کافی نیند سے مراد ہے، نہ بہت زیادہ نیند نہ بہت کم نیند ۔ بس جتنی نیند کی ضرورت آپ کے دماغ اور جسم کو ہے۔ موجودہ طرز حیات کی وجہ سے اکثر لوگوں کی نیند کم ہوگئی ہے۔ نیند کی کمی سے دماغ سکڑتا ہے اور سوچنے اور چیزوں پر توجہ کرنے کی اہمیت کم ہوتی ہے۔ ایسے افراد کسی معاملے میں درست فیصلہ کرنے سے قاصر ہوتے ہیں اور نیا سیکھنے کی رفتار بھی کم ہو جاتی ہے۔ رفتہ رفتہ یہ چیز ڈ پریشن کی طرف لے جاتی ہے۔
نیند انسانی دماغ اور زندگی کیلئے انتہائی ضروری ہے۔ نیند کے دوران دماغ دن بھر حاصل ہونے والی معلومات پر عمل کرتا ہے، جس کی وجہ سے یادداشت بہتر ہوتی ہے، خلیوں کے درمیان ربط بڑھتا ہے اور توجہ بہتر ہوتی ہے۔ دماغ میں جو زہریلے مادے دن بھر میں گئے ہیں اور جس کی وجہ سے تھکن ہو جاتی ہے، نیند کے دوران یہ زہر یلے مادے بھی خارج ہو جاتے ہیں۔
ماہر دماغی صحت ڈاکٹر سارہ میک کے کہتی ہیں کہ اچھی بھر پور نیند روزانہ لینا آپ کی عیاشی نہیں ، آپ کی پہلی ترجیح ہونی چاہیے۔ نیند کو زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی بلکہ سب سے زیادہ اپنی غذا کو اہم سمجھا جاتا ہے۔ حالانکہ چند گھنٹے کی نیند میں کمی بھی سوچنے کی صلاحیت، مزاج ، یادداشت اور سیکھنے کی صلاحیت کے ساتھ ساتھ مزمن امراض کا پیش خیمہ بن سکتی ہے ۔“

02 :-  اپنے بدن کو حرکت دیجیے

نیند کے بعد، آپ کے دماغ کیلئے جسمانی حرکت بہترین تحفہ ہے۔ تحقیقات بتاتی ہیں کہ جسمانی کسرت ( ورزش ) سے مزاج، یادداشت، توجہ تخلیقیت اور سیکھنے کی صلاحیت بہتر ہوتی ہے جبکہ ڈپریشن، عمر سے متعلق مسائل اور الزائمر وغیرہ میں کمی ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں :  غیر فعال طرز زندگی مسائل کا سبب


جسم کو حرکت دیتے رہنے سے دماغ میں خون بہاؤ بہتر ہوتا ہے جس سے دماغ میں آکسیجن کی سطح بڑھتی ہے۔ یوں حیاتی کیمیائی اجزا میں جو تبدیلی ہوتی ہے، اس سے اعصابی نظام کو تقویت ملتی ہے۔ اس کی وجہ سے دماغ میں نئے عصبی راستے اور رابطے بنتے ہیں۔ ورزش ذہنی کرب (اسٹریس) اور تشویش ( اینزائٹی ) کو بھی کم کرتی ہے۔
ورزش کتنی کرنی چاہیے، اس پر اگر چہ کچھ اختلاف ہے، مگر اتنی بات طے ہے ورزش کرنے کے فائدے ہی فائدے ہیں۔ دیگر تحقیقات سے یہ پتا چلتا ہے کہ ہفتے میں تین دن بیس منٹ کی ورزش بھی ایک عام صحت مند آدمی کی جسمانی اور دماغی صحت کیلئے کافی ہوتی ہے۔ اتنی مقدار میں ورزش کرنے سے دماغ اور جسم پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق ، ہفتے میں صرف چھے میل چل لینے سے بھی دماغی کارکردگی بہتر ہوتی ہے۔ ایک اور مطالعے کے مطابق، ہفتے میں صرف تین سیشن یوگا سے بھی شرکا کے GABA کی سطح بڑھ گئی۔ چنانچہ ان کے مزاج میں مجموعی بہتری آئی اور تشویش کم ہوئی ۔

03 :-  اپنے دماغ کو صحت بخش غذاد کیجیے

آپ جو کچھ کھاتے ہیں، وہ آپ کے جسم ہی پر اثر انداز نہیں ہوتا، بلکہ آپ کے دماغ کی صحت کو بھی متاثر کرتا ہے۔ آپ کے منھ سے جو کچھ آپ کے جسم کے اندر داخل ہوتا ہے، اس کا اثر آپ کے سر کے اندر تک جاتا ہے۔ آپ کی صحت بخش غذا آپ کے سوچنے کی اہمیت کو بڑھاتی ہے، یادداشت اور توجہ کو بہتر کرتی ہے۔ جذباتی توازن میں بہتری آتی ہے۔ آدمی پورے دن بہتر محسوس کرتا ہے۔
جب کوئی غذا آپ کے منھ میں جاتی ہے اور غذائی نالی سے ہوتی ہوئی معدے کی طرف بڑھتی ہے تو اس سے پیدا ہونے والی سننا ہوں (Sensations) کی وجہ سے آپ کے جسم اور دماغ میں تبدیلی آتی ہے۔ کیا آپ یہ بات مانیں گے کہ آپ کے معدے میں بھی ایک دماغ ہوتا ہے جے Enteric Nervous System کہا جاتا ہے۔ جیسے آپ کے سر میں موجود دماغ نیورو ٹرانسمیٹر ز استعمال کرتا ہے، ایسے ہی معدے کا دماغ تیس کے قریب نیوروٹرانسمیٹر ز استعمال کرتا ہے جن میں سے دو ڈوپامین ور سیروٹونن بہت معروف ہیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ جسمانی سیروٹونن کی پچانوے فیصد مقدار انسانی آنتوں میں پائی جاتی ہے۔ یاد رہے، سیروٹونن انسانی مزاج میں اتار چڑھاؤ کا ذمے دار ہے۔
آپ کے معدے میں کھربوں خرد نا میے ہیں جو غذا کے ہضم اور استحالہ ہونے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ لیکن، اب یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ یہی بیکٹر یا ذہنی صحت پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں۔ جدید تحقیقات بتاتی ہیں کہ معدے میں پائے جانے والے بیکٹیریا کا اینزائٹی ، ڈپریشن اور الزائمر وغیرہ سمیت کئی ذہنی مسائل سے تعلق ہے۔ چنانچہ فطری غذا میں جسے سبزیاں اور مچھلی کا گوشت و غیره دماغی صحت کو بہتر کرتے ہیں۔ ایسے ہی چکنائی ، چوکلیٹ اور کوئی وغیرہ سے بھی دماغ کی کارکردگی بہتر ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں :  زمینی تبدیلیاں اور انسانی صحت پر اثرات: تفصیلی جائزہ


04 :-  دماغ کو سکون دینا سیکھئے

آپ کے دماغ کی اولین ترجیح آپ کو محفوظ اور زندہ رکھنا ہے۔ چنانچہ اس مقصد کے تحت آپ کا دماغ ہر وقت کام کرتا اور سوچ بچار کرتا رہتا ہے۔ اسی لیے، آپ پریشان اور کرب زدہ رہتے ہیں ۔ مزمن یا مستقل کرب ( اسٹریس ) آپ کے جین میں بھی تبدیلی لاسکتا ہے، نظام ہضم کو میں بھی کم زور کرتا ہے، الیکشن بڑھاتا ہے، پیٹ کی چکنائی میں اضافہ کرتا ہے اور سب سے بڑھ کر ڈپریشن اور اسٹریس پیدا کرتا ہے۔
اگر ڈپریشن یا اسٹریس بہت زیادہ بڑھ جائے اور مستقل رہے تو اس کی وجہ سے دماغ کی ہیئت بھی بدل جاتی ہے۔ بہت زیادہ اسٹریس ہارمون کورٹیسول نئے نیورونز کی پیدائش میں رکاوٹ ڈالتا ہے جس کی وجہ سے سیکھنے اور یادرکھنے کی صلاحیت کم ہوتی ہے۔
ایسے میں، ، اپنے دماغ کو پرسکون کرنا سیکھنا بہت ضروری ہے۔ جب آپ مستقل طور پر پریشان رہتے ہیں یا کرب زدہ ہوتے ہیں تو دماغ میں ایک منفی چکر شروع ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے نہ صرف ذہن بلکہ جسم پر بھی شدید منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ لیکن، جب آپ دماغ کو پرسکون کرنا سیکھتے ہیں ( جیسے مائنڈ فلنس کا کورس ) تو دماغ کا یہ منفی چکر کمزور پڑ جاتا ہے۔ جب یہ چکر کمزور پڑتا ہے تو اسٹریس اور ڈپریشن وغیرہ سے نجات کی صورت بنتی ہے۔
اس کیلئے مائنڈ فلنس اور دیگر مراقبہ کی مشقیں کرنا سیکھئے ۔ تصور کاری کی مشقیں بھی مفید ثابت ہوتی ہے۔ ایسے ہم مزاج لوگوں کے ساتھ ملنا ، سوشل میڈیا کے استعمال میں کمی وغیرہ سے بہت فائدہ ہوتا ہے۔

05 :-  دماغ کو حرکت دیجیے

آپ کا دماغ معمول کو پسند کرتا ہے، یعنی جو کام آپ پہلے سے کرتے چلے آرہے ہیں، وہی کام کرنے کو ترجیح دیتا ہے۔ اس وجہ سے کچھ نیا سکھنے میں ہمیں ابتدا میں دقت ہوتی ہے۔ اس طرح آدمی کمفرٹ زون میں تو رہتا ہے، مگر اس کی کارکردگی تخلیقیت اور تحریک مر جاتی ہے۔ اس کی وجہ سے زندگی بے جان بے جان سی محسوس ہونے لگتی ہے۔ اس لیے، اپنی پرانی عادات اور معمولات سے ہٹ کر اپنے دماغ سے کام لینا بہت ضروری ہوتا ہے۔
دماغ کو صحت مند رکھنے کیلئے اسے چست رکھنا ضروری ہے اور دماغ کی چستی یا ورزش اسے نئے نئے کاموں میں مشغول کرتا ہے۔ اپنے دماغ کو اس کے خطہ آرام یعنی Comfort zone سے نکالیے۔ اسے نئی نئی مہارتیں اور صلاحیتیں سیکھنے میں لگائیے۔ یوں ، دماغ خطہ آرام سے نکلے گا اور اسے تقویت ملے گی۔

Download PDF

إرسال تعليق

Type Your Feedback