اے مرد خدا تو نے خوب کہا ہے حکایت حضرت شفیق بلخی

حضرت شفیق بلخی (۱۹۴ھ / ۱۸۱۰) کی حکایت

اے مرد خدا تو نے خوب کہا ہے

 اے مرد خدا تو نے خوب کہا ہے  حکایت حضرت شفیق بلخی



حضرت شفیق بلخی (۱۹۴ھ / ۱۸۱۰) ایک عالم ، زاہد، متوکل اور عارف صوفی بزرگ تھے جو بلخ (افغانستان) میں پیدا ہوئے اور اسی نسبت سے بلخی کہلائے۔ آپ کا شمار خراسانی سلسلے کے ابتدائی صوفیائے کرام میں ہوتا ہے۔ آپ، امام ابو یوسف کے اصحاب میں سے تھے۔

ایک دفعہ ایک بوڑھا شخص آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کرنے لگا: حضرت! میں بڑا گناہ گار ہوں اور اب تو بہ کرنا چاہتا ہوں ۔ آپؐ نے فرمایا : بابا بہت دیر سے آئے ہو۔ اس بوڑھے نے جواب دیا : نہیں بلکہ بہت جلد آ گیا ہو ۔ آپ نے پوچھا کہ جلدی کیسے آگئے ہو؟ اس نے جواب دیا کہ جو شخص موت سے پہلے در تو بہ پالے اس نے کہاں کی دیر کی ۔ حضرت شفیق بیٹی نے یہ سن فرمایا : اے مرد خدا تو نے خوب کہا اور تو خوب آیا۔ حضرت ابوسعید ابوالخیر نے کیا خوب فرمایا ہے :

باز آ باز آ ہر آنچہ ہستی باز آ

گر کافر و گیر و بت پرستی باز آ

این درگه ما در گه نو میدی نیست

صد بار اگر تو به شکستی باز آ

إرسال تعليق

Type Your Feedback