اس سال کسی کا حج قبول نہیں ہوا حضرت عبداللہ بن مبارک

حضرت عبداللہ بن مبارک (۰۷۹۷/۵۱۸۱) کی حکایت

اس سال کسی کا حج قبول نہیں ہوا حضرت عبداللہ بن مبارک

حضرت عبداللہ بن مبارک (۰۷۹۷/۵۱۸۱) امت مسلمہ کے امام ، زاہد، محدث اور یکتائے زمانہ ہستی تھے۔ آپ مرد ( ترکمانستان ) میں پیدا ہوئے ۔ آپ کا شمار تبع تابعین میں ہوتا ہے۔

اس سال کسی کا حج قبول نہیں ہوا حضرت عبداللہ بن مبارک
 اس سال کسی کا حج قبول نہیں ہوا حضرت عبداللہ بن مبارک


واقعہ

حضرت عبداللہ بن مبارک ایک دفعہ حج سے فارغ ہو کر حرم پاک میں ہی سو گئے۔ خواب میں دیکھتے ہیں کہ دو فرشتے آسمان سے آئے ۔ ایک نے دوسرے سے پوچھا: اس سال کتنوں کا حج قبول ہوا ؟ دوسرے فرشتے نے جواب دیا کہ کسی کا بھی نہیں۔ اس کے بعد دوسرے فرشتے نے کہا کہ دمشق میں ایک موچی علی بن موفق ہے۔ وہ حج پر تو نہیں آیا لیکن اس کا حج قبول ہو گیا ہے۔ آپ نے دمشق جا کر اس موچی کو ڈھونڈا اور یہ واقعہ بیان کیا۔ اس موچی نے کہا کہ میں نے حج کے ارادے سے ساری عمر جوتیاں مرمت کر کے تیس ہزار درہم جمع کیے۔ میں حج پر جانے کے لیے تیار تھا کہ ایک دن میری بیوی نے کہا: ہمارے ہمسائے کے گھر سے گوشت پکنے کی خوشبو آ رہی ہے۔ ذرا سالن لے آؤ۔ میں اس کے گھر گیا اور تھوڑا سا سالن مانگا ۔ ہمسائے نے کہا کہ یہ گوشت آپ پر حلال نہیں ہے۔ سات دن کے فاقے کی وجہ سے بچے بھوک سے بے تاب تھے۔ اس لیے تھوڑا سا مردار پکایا ہے۔ یہ سن کر میرا دل کانپ گیا۔ فورا گھر سے تیس ہزار دینار لے کر ہمسائے کو دے دیے تا کہ اپنے بچوں پر خرچ کرے۔ یہ واقعہ سن کر حضرت عبد اللہ بن مبارک نے کہا : واقعی فرشتوں نے سچ کہا تھا۔

إرسال تعليق

Type Your Feedback