Ggggggg
قربانی کیا ہے؟
مرتب : محمد مدثر الصالحی میسور
کچھ قربانی کے بارے میں
قرآن مجید میں قربانی کے لئے تین لفظ آئے ہیں ، نسک سحر اور قربان ان تینوں الفاظ کا مقصود رضائے الہی پر اہراق دم ہے جس سے تقرب خداوندی کا حصول ہے، باپ جد الا نبیاء سید نا حضرت ابراہیم علیہ السلام اور فرزند خلیل حضرت اسماعیل علیہ السلام دونوں کی امر خداوندی کی تعمیل و تکمیل کا نتیجہ قربانی ہے جس کو شعائر اسلام سے تعبیر کیا جاتا ہے،
بنابریں امام المحدثین حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (حجۃ اللہ البالغہ ج 2 ص 100 ) لکھتے ہیں
"والسر في الهدى التشبه بفعل سيدنا ابراهيم عليه السلام فيما قصد من ذبح ولده في ذلك المكان طاعة لربه وتوجها اليه والتذكر لنعمة الله به وبأبيهم الخ"
جسمیں قربانی کی حکمت و فلسفہ بیان فرمایا کہ اس میں حضرت ابراہیم کے ساتھ مشابہت ہے انہوں نے اپنے رب کے حکم بجا آوری اور اس کی طرف توجہ کی نیت سے اس جگہ اپنے چہیتے فرزند حضرت اسماعیل علیہ السلام کو ذبح کرنا چاہا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت اسماعیل علیہ السلام پر جو انعامات کیلئے ہیں اُن کی یاد ربانی ہوتی ہے۔
در حقیقت قربانی تو جان کی قربانی ہی تی جیسے کہ واقعہ قربانی فعل ما تومر سے واضح ہے بندہ کو انتضار ہوکہ یہ میرے نفس اور میری جان کی قربانی ہے مقصد اصلی خدا کے سامنے شکر گزاری کا جذبہ میں اضافہ ہو، انسان جانور کے سامنے کھڑے ہو کر بنظر غائر سوچے کہ اس بے زبان جان دار کو میں کس لئے قربانی کر رہا ہوں؟ اس کا خون کیوں بہارہا ہوں؟ اس کے تلملا نے کو دیکھے اور اس کی بے بسی کے عالم میں خدا کے نام پر اپنی گردن کو ٹم کرنے کی کیفیت کو محسوس کرے اور اپنی ذات کو اس کیفیت پر ڈال کر اندرونی کیفیت کو اطاعت خداوندی پر مکمل زندگی لگانے کی سعی کی جائے محبت الہی میں غرق ہوا جائے۔
بہر حال اختصار لازمی ہے کیونکہ زیر نظر کتابچہ بعنوان " قربانی کیا ہے؟ اسی عنوان پر ہمارے مقتدر حضرات علماء وفقہاء کے درجنوں کتب و رسائل جرائد و مضامین منظر عام پر شائع و ذائع ہیں اللہ تعالی جزائے خیر عطا فرمائے مؤلف موصوف مولوی مدثر احمد صالح گرامی کو جو اس وقت مادر علی ام لمدارس دارالعلوم دیوبند ( وقف ) میں درجہ ہفتم کے ایک ہونہار با صلاحیت دینی علمی فکری مزاج کے حامل ، طالب علم ہیں جو زمانہ طالب علمی سے ہی تالیفی ذوق رکھتے ہیں ان کے اشھب قلم سے کئی مفید ملی ادبی مضامین شائع ہو چکی ہیں ۔ اس وقت بڑی ناسپاسی ہوگی اگر ما علمی دارالعلوم صدیقیہ میسور کا مذ کردند کروں جہاں پر مؤلف موصوف نے قد آور متحر، و مفکر حضرات اساتذہ کرام کی زیر نگرانی بذریعہ شرف تلمذ بہت ساری خوبیاں و صفات حاصل کی ہیں ، جو کہ اس وقت قلم کے اٹھانے پر قادر ہوئے ہیں اللہ ان اکابر اساتذہ کرام کی قربانیوں کو موصوف کے حق میں قبول فرمائے اور مزید کام لے اللہ تعالیٰ ان اساتذہ کرام کا سایہ عاطفت تادیر قائم و دائم فرمائے آمین۔ اخیر میں احقر راقم سطور مطالعہ کی میز پر ایک گرانقدر تالیف ” قربانی کیا ہے؟“ سے موسوم ہے بنظر غائر مطالعہ کیا جسمیں مستند کتابوں کے حوالے کتب حدیث میں اس موضوع پر مفید ترین کلام ہو اسکو اپنے مقالہ میں شامل فرما کر مدل مجموعہ بنا دیا ہے جو ایک مفید اور قابل قدر کاوش ہے، نیز طبقہ علماء اور طبقہ عوام دونوں کے لئے لائق مطالعہ اور معلومات میں اضافہ کا باعث ہے، موصوف اپنی محنت میں یقینا" کامیاب ہیں اللہ تعالی موصوف کی محنت کو قبول فرمادے اور اس کتاب کو امت کے لئے نافع ترین اور مولف و قارئین کرام کے لئے ذریعہ نجات بنائے آمین بجاہ سید الامین صلی اللہ علیہ وسلم۔
Get PDF