TAMEER E MUASHRA MAIN MASJID KA KIRDAR
تعمیر معاشرہ میں مسجد کا کردار
اسلام اور امت مسلمہ کی اساس و بنیاد کسی رنگ، نسل، علاقے یا زبان پر نہیں بلکہ ایک نظریے اور پیغام پر ہے۔ جس امت کی بنیاد ہی کسی نظریہ پر ہوتی ہے اسے اپنی بقاء کے لیے نظریہ کا تحفظ اس طرح کرنا پڑتا ہے جس طرح ایک جاندار اپنی جان کی اور ایک ذی روح مخلوق اپنی روح کی حفاظت کرتی ہے۔ کیونکہ جب تک نظریہ قائم اور زندہ رہے قوم باقی رہتی ہے اور جیسے ہی نظریہ کمزور پڑے قوم کی وحدت اور یکجہتی بھی ختم ہو جاتی ہے۔
امت مسلمہ کی بقاء اور تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اسلام نے دعوت و تبلیغ کو ہر مسلمان کا فریضہ قرار دیا ہے اور ہر صاحب ایمان کی یہ ذمہ داری بتائی ہے کہ وہ اپنی سطح پر اپنے علم و فہم کے مطابق ، اپنے حلقہ اثر کے اندر اپنے مقدور بھر اسلام کا پیغام عام کرنے کی کوشش کرتا رہے۔ اگر ایک دائرہ میں یہ کوشش فرض عین کا درجہ رکھتی ہے تو دوسرے دائرہ میں فرض کفایہ ہو جاتی ہے۔ مثلاً ہر شخص ملا ہر شخص کا یہ فرض ہے کہ وہ اپنے اہل خانہ اور اہل و عیال کو دین کی ضروری تعلیم دلانے کا انتظام کرے اور کوشش کرے کہ وہ فرائض پر کار بند اور نواہی سے مجتنب رہیں۔ اس دائرہ سے باہر بالتدریج اس کی ذمہ داری میں دوسرےدائرہ میں فرض کفایہ ہو جاتی ہے۔ مثلاً ہر شخص ملا ہر شخص کا یہ فرض ہے کہ وہ اپنے اہل خانہ اور اہل و عیال کو دین کی ضروری تعلیم دلانے کا انتظام کرے اور کوشش کرے کہ وہ فرائض پر کار بند اور نواہی سے مجتنب رہیں۔ اس دائرہ سے باہر بالتدریج اس کی ذمہ داری میں دوسرے اہل ایمان شریک ہوتے جاتے ہیں ۔ حتی کہ پوری انسانیت ہاں پر یہ تمام اہل ایمان کی اجتماعی ذمہ داری بن جاتی ہے ۔
DOWNLOAD PDF |
Comments