Forty(Arbaeen) Ahadees on Namaz (Prayer)

Forty 40 (Arbaeen) Ahadees on Namaz (Prayer)

Forty 40 (Arbaeen) Ahadees on Namaz (Prayer)




نماز سے متعلق چالیس احادیث  کامجموعہ
اربعین صلاۃ

  نماز دین اسلام کا رکن ہے ۔ 

01= ((( قَالَ عَبْدُ اللَّهِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بُنِيَ الْإِسْلَامُ عَلَى خَمْسٍ: شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُولُ اللَّهِ ، وَإِقَامِ الصَّلَاةِ ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ ، وَالْحَقِّ ، وَصَوْمِ رَمَضَانَ)) .
 سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی یا فرماتے ہیں کہ رسول اللہ سے تعلیم نے ارشاد فرمایا:
 اسلام کی بنیاد پانچ ستونوں پر قائم ہے۔ اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، اور محمد سے علیکم اللہ کے رسول ہیں، نماز قائم کرنا ، زکوۃ ادا کرنا ، حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا ۔)

نماز دین اسلام کا ستون ہے ۔

02=  ((عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ ﷺ فِي سَفَرٍ .. قَالَ أَلَا أُخْبِرُكَ بِرَأْسِ الْأَمْرِ كُلِهِ وَعَمُودِهِ وَ ذِرْوَةِ سَنَامِهِ؟ قُلْتُ: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ : رَأْسُ الْأَمْرِ الْإِسْلَامُ، وَعَمُودُهُ الصَّلَاةُ، وَذِرْوَةُ سَنَامِهِ الْجِهَادُ . )) .
 سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ سے مروی ہے کہ میں رسول کریم نے علیم کے ساتھ سفر میں تھا ، آپ نے مجھے ارشاد فرمایا: 
کیا میں تجھے اسلام کا سر، اس کا ستون اور اس کی چوٹی نہ بتلاؤں؟ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ! ضرور بتائیں۔ تو آپ نے تعلیم نے ارشاد فرمایا: دین اسلام کا سر خود کو اللہ اوراس کے رسول نے علیم کے سپرد کرنا ہے، اس کا ستون نماز اور اس کی چوٹی جہاد ہے۔“

نماز رب تعالیٰ کے ساتھ مناجات ہے ۔

03= (عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ رَأَى نُخَامَةٌ فِي الْقِبْلَةِ فَشَقَّ ذَلِكَ عَلَيْهِ حَتَّى رَبِّيَ فِي وَجْهِهِ فَقَامَ فَحَكَّهُ بِيَدِهِ فَقَالَ: إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا قَامَ فِي صَلَاتِهِ فَإِنَّهُ يُنَاجِي رَبَّهُ أَوْ إِنَّ رَبَّهُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ فَلَا يَبْزُ قَنَّ أَحَدُكُمْ قِبَلَ قِبْلَتِهِ وَلَكِنْ عَنْ يَسَارِهِ أَوْ تَحْتَ قَدَمَيْهِ ثُمَّ أَخَذَ طَرَفَ رِدَائِهِ فَبَصَقَ فِيهِ ثُمَّ رَدَّ بَعْضَهُ عَلَى بَعْضٍ فَقَالَ أَوْ يَفْعَلُ هَكَذَا . )) 
 حضرت انس بن مالک رضی اللہ سے مروی ہے کہ نبی کریم نے علیم نے قبلہ کی طرف ( دیوار پر ) بلغم دیکھا، جو آپ کو ناگوار گزرا اور ناگواری کے آثار آپ کے چہرہ مبارک پر نمایاں تھے۔ پھر آپ اٹھے اور خود اپنے ہاتھ سے اسے کھرچ ڈالا اور فرمایا کہ جب کوئی شخص نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو گویا وہ اپنے رب کے ساتھ سرگوشی کرتا ہے، یا یوں فرمایا کہ اس کا رب اس کے اور قبلہ کے درمیان ہوتا ہے۔ اس لیے کوئی شخص شخص (نماز میں اپنے ) قبلہ کی طرف نہ تھوکے۔ البتہ بائیں طرف یا اپنے قدموں کے نیچے تھوک سکتا ہے۔ پھر آپ نے اپنی چادر کا کنارہ لیا ، اس پر تھوکا پھر اس کو الٹ پلٹ کیا اور فرمایا، یا اس طرح کر لیا کرو۔

نماز اللہ کے قریب کرتی ہے ۔

04=  ((عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ أَقْرَبُ مَا يَكُونُ الْعَبْدُ مِنْ رَّبِّهِ وَهُوَ سَاجِدٌ فَأَكْثِرُوا الدُّعَاءَ . )) .
 حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ سے مروی ہے کہ بے شک رسول اللہ نے علیم نے ارشاد فرمایا: 
بنده حالت سجدہ میں اپنے رب کے سب سے زیادہ قریب ہوتا ہے، لہذا سجدے میں کثرت سے دعا کیا کرو۔“

 نماز گناہوں کو مٹا دیتی ہے۔

05=  ((عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ وَفِي حَدِيثِ بَكْرٍ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: أَرَأَيْتُمْ لَوْ أَنَّ نَهْرًا بِبَابٍ أَحَدِكُمْ يَغْتَسِلُ مِنْهُ كُلَّ يَوْمٍ خَمْسَ مَرَّاتٍ هَلْ يَبْقَى مِنْ دَرْنِهِ شَيْءٌ قَالُوا لَا يَبْقَى مِنْ دَرَنِهِ شَيْءٌ قَالَ فَذَلِكَ مَثَلُ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ يَمْحُو اللَّهُ بِهِنَّ الْخَطَايَا . )) . 
حضرت ابو ہریرہ ہی اللہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ علی علیم نے ارشاد فرمایا:
 اگر کسی شخص کے دروازے پر نہر جاری ہو، اور وہ روزانہ اس میں پانچ پانچ دفعہ نہائے تو تمہارا کیا گمان ہے۔ کیا اس کے بدن پر کچھ بھی میل باقی رہ سکتی ہے؟ صحابہ نے عرض کیا نہیں ، ہرگز نہیں یا رسول اللہ ! ۔ آپ ﷺنے ارشاد فرمایا: یہی حال پانچوں وقت کی نمازوں کا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کے ذریعہ سے گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔

 وصیت نماز

06=  ((عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكِ قَالَ: كَانَتْ عَامَّةُ وَصِيَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ حَضَرَتْهُ الْوَفَاةُ وَهُوَ يُغَرْغِرُ بِنَفْسِهِ الصَّلَاةَ وَمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ . )) . 
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ فرماتے ہیں: آخری لمحات زندگی میں بوقت رحلت رسول اللہ سے تعلیم کی عام وصیت اور اُمت سے آپ کا آخری عہد و پیمان یہی تھا کہ وہ نماز کے متعلق اور غلاموں کے سلسلہ میں اللہ سے ڈریں۔“ 
07=  ((عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ: أَوْصَانِي خَلِيلِي أَنْ لَا تُشْرِكْ بِاللهِ شَيْئًا وَإِنْ قُطِعْتَ وَحُرِّقْتَ وَلَا تَتْرُكْ صَلَاةً مَكْتُوبَةً مُتَعَمِّدًا فَمَنْ تَرَكَهَا مُتَعَمِّدًا فَقَدْ بَرِئَتْ مِنْهُ الدِّمَّةُ وَلَا تَشْرَبِ الْخَمْرَ فَإِنَّهَا مِفْتَاحُ كُلِّ شَرٍ . )) . 
سیدنا ابو الدرداء رضی اللہ سے مروی ہے کہ مجھے میرے انتہائی مخلص دوست رسول اللہ علہ علیم نے وصیت فرمائی:
 تم اللہ کے ساتھ کسی غیر کو شریک نہ ٹھہرانا، چاہے تجھے ٹکڑے ٹکڑے کر دیا جائے یا تجھے جلا دیا جائے ۔ اور فرض نماز کو بھی قصداً نہ چھوڑنا کیونکہ جس نے فرض نماز کو جان بوجھ کر چھوڑا اس سے اللہ تعالیٰ کی حفاظت اُٹھ گئی اور شراب مت پینا کیونکہ وہ ہر برائی کا دروازہ کھولنے والی چیز ہے۔

 نماز آنکھوں کی ٹھنڈک ہے ۔

08=  ((عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ قَالَ : حُبِّبَ إِلَيَّ مِنَ الدُّنْيَا النِّسَاءُ وَالطَّيبُ وَجُعِلَ قُرَّةُ عَيْنِي فِي الصَّلَاةِ . )) .
 حضرت انس فی اللہ سے مروی ہے کہ نبی کریم سے علی نے ارشاد فرمایا: 
دنیاوی اشیاء میں سے مجھے میری بیویاں اور خوشبو پسند ہے، اور نماز میری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔

 نماز باعث بخشش ہے ۔ 

09= ((قَالَ عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ كَذَبَ أَبُو مُحَمَّدٍ أَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ : خَمْسُ صَلَوَاتٍ افْتَرَضَهُنَّ اللَّهُ تَعَالَى مَنْ أَحْسَنَ وُضُوءَ هُنَّ وَصَلَّاهُنَّ لِوَقْتِهِنَّ وَأَتَمَّ رُكُوعَهُنَّ وَخُشُوعَهُنَّ كَانَ لَهُ عَلَى اللَّهِ عَهْدٌ أَنْ يَغْفِرَ لَهُ وَمَنْ لَمْ يَفْعَلْ فَلَيْسَ لَهُ عَلَى اللَّهِ عَهْدٌ إِنْ شَاءَ غَفَرَ لَهُ وَإِنْ شَاءَ عَذَّبَهُ . )) .

 سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ فرماتے ہیں : میں گواہی دیتا ہوں، یقیناً میں نے رسول اللہ نے علیم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالیٰ نے پانچ نمازیں فرض کی ہیں، جو شخص ان نمازوں کے لیے اچھی طرح وضو کرے، اور انہیں ان کے اوقات مقررہ میں پڑھے، اور ان کے رکوع اور خشوع کا پوری طرح خیال رکھے، تو یہ بات اللہ تعالیٰ نے اپنے ذمے لے لی ہے کہ اُسے بخش دے اور جو اس طرح نہ کرے تو اس کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے چاہے تو اسے معاف کر دے اور چاہے تو اسے عذاب دے۔

روز محشر نماز کے بارے پرسش ہوگی ۔ 

10=  ((عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ، يَقُولُ: إِنَّ أَوَّلَ مَا يُحَاسَبُ بِهِ الْعَبْدُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ عَمَلِهِ صَلَاتُهُ ، فَإِنْ صَلُحَتْ فَقَدْ أَفْلَحَ وَأَنْجَحَ، وَإِنْ فَسَدَتْ فَقَدْ خَابَ وَخَسِرَ ، فَإِن انْتَقَصَ مِنْ فَرِيضَتِهِ شَيْءٌ، قَالَ الرَّبُّ تَبَارَكَ وَتَعَالَى : أَنْظُرُوا هَلْ لِعَبْدِي مِنْ تَطَوُّع ؟ فَيُكَمَّلُ بِهَا مَا انْتُقِصَ مِنَ الْفَرِيضَةِ ، ثُمَّ يَكُونُ سَائِرُ عَمَلِهِ عَلَى ذَلِكَ . )) . 
سیدنا ابو ہريرہ رضی اللہ سے مروی ہے، فرماتے ہیں کہ میں نے سنا رسول اللہ صلے علی کیم نے ارشاد فرمایا: 
روز قیامت ہر بندے سے سب سے پہلے اس کی نماز کا حساب لیا جائے گا ، اگر نماز درست ہوئی تو وہ کامیاب و کامران ہوگا، اور اگر نماز خراب ہوئی تو ناکام و نامراد ہوگا، اگر بندہ کے فرائض میں کچھ کمی ہوئی تو رب تعالیٰ فرمائے گا میرے بندے کے نامہ اعمال میں دیکھو کوئی نفلی عبادت ہے؟ اگر ہوئی تو نفل کے ساتھ فرائض کی کمی پوری کی جائے گی، پھر اس کے تمام اعمال کا حساب اسی طرح ہوگا ۔

سنن را تنبہ کی محافظت کا حکم ۔

11=  ((عَنْ أَمْ حَبِيبَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ مَنْ صَلَّى فِي يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً بُنِيَ لَهُ بَيْتُ فِي الْجَنَّةِ أَرْبَعًا قَبْلَ الظُّهْرِ وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَهَا وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعِشَاءِ وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ صَلَاةِ الْفَجْرِ . ))
 سیدہ ام حبیبہ سے مروی ہے، فرماتی ہیں کہ رسول کریم نے علیم نے ارشاد فرمایا: 
جو شخص با قاعدگی سے بارہ رکعت سنتیں ادا کرے، اس کے لیے جنت میں گھر بنا دیا جاتا ہے، ظہر سے پہلے چار رکعت، اور اس کے بعد دو رکعت ، دو رکعت نماز مغرب کے بعد دو رکعت نماز عشاء کے بعد اور دو رکعت نماز فجر سے پہلے “

نبی کریم سے تعلیم کی نماز تہجد پر مداومت 

12= ((عَنِ الْمُغِيرَةِ يَقُولُ: قَامَ النَّبِيُّ ﷺ حَتَّى تَوَرَّمَتْ قَدَمَاهُ ، فَقِيلَ لَهُ غَفَرَ اللهُ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ؟ قَالَ: أَفَلَا أَكُوْنُ عَبْدًا شَكُورًا؟)) . 
سيدنا مغيرة بن شعبہ صلی اللہ بیان فرماتے ہیں کہ نبی کریم سے علیکم رات کو اتنا لمبا قیام فرماتے کہ آپ کے دونوں پاؤں مبارک کو ورم پڑ جاتا۔ آپ سے عرض کیا گیا کہ اللہ تعالیٰ نے تو آپ کی اگلی پچھلی تمام خطائیں معاف کر دی ہیں، تو آپ لئے علیم نے ارشاد فرمایا: کیا میں اللہ تعالیٰ کا شکر گزار بندہ نہ بنوں؟“

نماز میں خشیت الہی 

13=  ((عَنْ ثَابِتٍ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يُصَلِّى وَفِي صَدْرِهِ أَزِيزٌ كَأَزِيزِ الرَّحَى مِنْ الْبُكَاءِ . )) .
 سیدنا عبد اللہ بن شیر رضی اللہ فرماتے ہیں: میں نے رسول اللہ سے تعلیم کو نماز پڑھتے دیکھا، نماز میں رونے کی وجہ سے آپ سے علایم کے سینے سے چکی چلنے کی طرح آواز آ رہی تھی ۔

نماز دنیا سے بے رغبتی کا درس دیتی ہے 

14=  ((عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِي قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ عِظْنِي وَأَوْجِزْ فَقَالَ إِذَا قُمْتَ فِي صَلَاتِكَ فَصَلِّ صَلَاةَ مُوَدِّعٍ وَلَا تَكَلَّمْ بِكَلَامٍ تَعْتَذِرُ مِنْهُ غَدًا وَاجْمَعُ الْإِيَاسَ مِمَّا فِي يَدَى النَّاسِ . ))
 سیدنا ابو ایوب انصاری فی اللہ بیان کرتے ہیں:
 ایک شخص نبی ﷺ کے پاس آیا اور عرض کیا: مجھے مختصر الفاظ میں نصیحت کیجیے ۔ نبی معظم علیه السلام نے ارشاد فرمایا: جب تم نماز پڑھو تو اسے الوداعی نماز سمجھ کر ادا کیا کرو اور ایسی بات مت کرو کہ کل کو اس سے معذرت کرنی پڑے۔

نماز عصر سے پہلے چار رکعت سنتیں ادا کرنے کا حکم 

15=  ((عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ رَحِمَ اللَّهُ امْرَأَ صَلَّى قَبْلَ الْعَصْرِ أَرْبَعًا . )) . 
سیدنا عبد اللہ بن عمر ضیا الجھا بیان فرماتے ہیں کہ رسول مقبول اے علی تم نے ارشاد فرمایا:
 جو شخص نماز عصر سے قبل چار رکعتیں ادا کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس پر رحم فرمائے۔“

نماز میں بھول جانے پر سجدہ سہو کا حکم 

16= ((أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَهُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ إِذَا نُودِيَ بِالْآذَانِ أَدْبَرَ الشَّيْطَانُ لَهُ ضُرَاطٌ حَتَّى لَا يَسْمَعَ الْأَذَانَ فَإِذَا قُضِيَ الْأَذَانُ أَقْبَلَ فَإِذَا ثُوبَ بِهَا أَدْبَرَ فَإِذَا قُضِيَ التَّشْوِيبُ أَقْبَلَ يَخْطُرُ بَيْنَ الْمَرْءِ وَنَفْسِهِ يَقُولُ اذْكُرْ كَذَا اذْكُرْ كَذَا لِمَا لَمْ يَكُنْ يَذْكُرُ حَتَّى يَظَلَّ الرَّجُلُ إِنْ يَدْرِي كَمْ صَلَّى فَإِذَا لَمْ يَدْرِ أَحَدُكُمْ كَمْ صَلَّى فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ . )) . 
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ اے علیم نے ارشاد فرمایا:
 جب مؤذن نماز کی اذان دیتا ہے تو شیطان دور بھاگتا ہے اور اس کی ہوا نکلتی جاتی ہے، تاکہ وہ اذان کے الفاظ نہ سن لے۔ جب اذان ختم ہوتی ہے تو وہ واپس لوٹ آتا ہے، پھر جب اقامت ہوتی ہے تو بھاگ جاتا ہے، جب اقامت ختم ہوتی ہے تو واپس پلٹ آتا ہے، حتی کہ انسان کے خیالات میں گھس جاتا ہے، اور اسے ایسی ایسی چیزیں یاد دلاتا ہے جو اس کے وہم و گمان میں نہیں ہوتیں حتی کہ اسے یہ بھی خبر نہیں رہتی کہ اس نے کتنی رکعتیں پڑھی ہیں۔ جب تم میں سے کسی کے ساتھ یہ معاملہ ہو تو وہ بیٹھے بیٹھے دو سجدے کر لے۔“

نماز انسان کو راحت پہنچاتی ہے ۔

17= ((عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ قَالَ قَالَ رَجُلٌ مِنْ خُزَاعَةَ لَيْتَنِي صَلَّيْتُ فَاسْتَرَحْتُ فَكَأَنَّهُمْ عَابُوا عَلَيْهِ ذَلِكَ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ يَا بِلَالُ أَقِمُ الصَّلَاةَ أَرِحْنَا بِهَا . )) 
سالم بن ابو الجعد سے روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ خزاعہ (قبیلہ ) کے ایک شخص نے کہا: کاش ! میں نماز ادا کر لیتا اور راحت حاصل کر لیتا۔ یوں لگا جیسے بعض لوگوں نے اس کی بات کو معیوب سمجھا تو اس نے کہا: میں نے رسول اللہ ملے تعلیم سے سنا ہے ، آپ نے علیم ارشاد فرماتے تھے اے بلال! نماز کی تکبیر کہو اور ہمیں اس سے راحت پہنچاؤ۔“

 گھر والوں کو نماز کا حکم دینا

18=  ((عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَحِمَ اللَّهُ رَجُلًا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ فَصَلَّى وَأَيْقَظَ امْرَأَتَهُ فَإِنْ أَبَتْ نَضَحَ فِي وَجْهِهَا الْمَاءَ رَحِمَ اللَّهُ امْرَأَةً قَامَتْ مِنَ اللَّيْلِ فَصَلَّتْ وَأَيْقَظَتْ زَوْجَهَا فَإِنْ أَبِي نَضَحَتْ فِي وَجْهِهِ الْمَاءَ . )) .
 سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ نے ارشاد فرمایا:
 اللہ تعالیٰ اس شخص پر رحم فرمائے جو رات کو اُٹھ کر نماز پڑھے، اور اپنی اہلیہ کو بھی جگائے ، اور اگر وہ نہ اُٹھے تو اس کے چہرے پر پانی کے چھینٹے مارے۔ اللہ تعالیٰ اس عورت پر بھی رحم فرمائے جو رات کو اُٹھ کر نماز پڑھے، اور اپنے خاوند کو بھی جگائے۔ پس اگر وہ انکار کرے تو وہ اس کے چہرے پر پانی کے چھینٹے مارے۔

 اولاد کو نماز کی تعلیم دینا

19=  ((عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ مُرُوا أَوْلَادَكُمْ بِالصَّلَاةِ وَهُمْ أَبْنَاءُ سَبْعِ سِنِينَ وَاضْرِبُوهُمْ عَلَيْهَا وَهُمْ أَبْنَاءُ عَشْرٍ وَفَرِّقُوا بَيْنَهُمْ فِي الْمَضَاجِعِ . )) .
 جناب عمرو اپنے باپ شعیب سے اور وہ اپنے دادا سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے تعلیم نے ارشاد فرمایا: 
تم اپنی اولاد کو سات برس کی عمر میں نماز پڑھنے کا حکم کرو، جب دس برس کے ہو جائیں تو انہیں نماز نہ پڑھنے پر سزا دو، اور ان کے بستر بھی الگ کر دو ۔

بے نماز مشرک ہے ۔

20=  ((عَنْ أَبِي سُفْيَانَ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرًا يَقُولُ سَمِعْتُ النَّبِيَّ يَقُولُ إِنَّ بَيْنَ الرَّجُلِ وَبَيْنَ الشِّرْكِ وَالْكُفْرِ تَرْكُ الصلوة . )) .
 سیدنا جابر رضی اللہ سے مروی ہے، فرماتے ہیں ؛ میں نے سنا نبی مکرم اے علیم ارشاد فرما رہے تھے کہ بے شک بندے اور شرک وکفر کے درمیان فرق قائم کرنے والی نماز ہے۔“ 
21=  ((عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُولُ اللهِ وَيُقِيمُوا الصَّلوةَ وَيُؤْتُوا الزَّكُوةَ فَإِذَا فَعَلُوا عَصَمُوا مِنِّي دِمَاتَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ . ))
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ سے مروی ہے ، فرماتے ہیں کہ رسول اللہ سے علیکم نے ارشاد فرمایا: مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے لڑائی کروں حتیٰ کہ وہ گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد اللہ کے رسول ہیں، اور نماز قائم کریں، اور زکاۃ ادا کریں۔ پس جس وقت وہ یہ کام کرنے لگیں گے تو مجھ سے اپنی جان و مال کو محفوظ کر لیں گے، سوائے اسلام کے حق کے۔ ( رہا ان کے دل کا حال تو ) ان کا حساب اللہ کے ذمے ہے۔“ 
22=  ((عَنْ أَمِّ سَلَمَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ سَتَكُونُ أَمَرَاءُ فَتَعْرِفُونَ وَتُنْكِرُونَ فَمَنْ عَرَفَ بَرِءَ وَمَنْ أَنْكَرَ سَلِمَ وَلَكِنْ مَنْ رَضِي وَتَابَعَ قَالُوا أَفَلَا نُقَاتِلُهُمْ قَالَ لَا مَا صَلَّوْا . )) .
 ام سلمہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا: عنقریب کچھ ایسے امراء ہوں گے کہ جن کو تم پہچانو گے بھی اور انکار بھی کرو گے، جس نے پہچان لیا وہ بری ہو گیا، اور جس نے انکار کر دیا وہ سلامت رہا، سوائے اُس کے جو شخص ان سے راضی ہو گیا اور جس نے ان کی پیروی کی صحابہ کرام بھی ایم نے عرض کیا: ” کیا ہم ان سے لڑائی نہ کریں؟ آپ ملے تعلیم نے فرمایا: نہیں جب تک وہ نماز پڑھتے رہیں تم ان سے لڑائی نہ کرو۔“

 تارک نماز کا حشر قارون،فرعون، ہامان اور ابی بن خلف کےساتھ ہو گا

23= ((عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ ذَكَرَ الصَّلَاةَ يَوْمًا فَقَالَ مَنْ حَافَظَ عَلَيْهَا كَانَتْ لَهُ نُورًا وَبُرْهَانَا وَنَجَاةَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمَنْ لَمْ يُحَافِظُ عَلَيْهَا لَمْ يَكُنْ لَهُ نُورٌ وَلَا بُرْهَانٌ وَلَا نَجَاةٌ وَكَانَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَعَ قَارُونَ وَفِرْعَوْنَ وَهَامَانَ وَأُبَيِّ بْنِ خَلَفٍ . )) .
 سیدنا عبد اللہ بن عمرو بنی الما سے مروی ہے کہ نبی کریم نے علیم نے ایک روز نماز کے متعلق گفتگو کی اور ارشاد فرمایا: 
جس نے نماز کی حفاظت کی ، نماز روز قیامت اس کے لیے نور، برہان اور ذریعہ نجات ہوگی ، اور جس کسی نے نماز کی حفاظت نہ کی تو روز قیامت نماز اس کے لیے نہ دلیل، نہ نور اور نہ ہی وسیلہ نجات ہوگی ۔ اور قیامت کے دن اُس کا حشر قارون، فرعون، ھامان اور اُبی بن خلف کے ساتھ ہوگا۔

 نماز با جماعت ادا کرنے کا حکم

24=  ((عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِنَّ أَثْقَلَ صلوةِ عَلَى الْمُنَافِقِينَ صَلوةُ الْعِشَاءِ وَصَلُوةُ الْفَجْرِ وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِيهِمَا لَا تَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا وَلَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ بِالصَّلُوةِ فَتُقَامَ ثُمَّ امْرَ رَجُلًا فَيُصَلِّي بِالنَّاسِ ثُمَّ أَنْطَلِقَ مَعِي بِرِجَالٍ مَعَهُمْ حُزَمٌ مِنْ حَطَبٍ إِلَى قَوْمٍ لَّا يَشْهَدُونَ الصَّلُوةَ فَأُحَرِّقُ عَلَيْهِمْ بُيُوتَهُمْ بِالنَّارِ . ))
 حضرت ابوہریرہ رضی اللہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ اے علیم نے ارشاد فرمایا:
 منافقین پر سب سے بھاری نماز عشاء اور فجر کی نماز ہے اور اگر انہیں معلوم ہوتا کہ ان کا کتنا زیادہ ثواب ہے (اور چل نہ سکتے ) تو گھٹنوں کے بل گھسٹ کر آتے اور میرا تو ارادہ ہو گیا تھا کہ موذن سے کہوں کہ وہ تکبیر سے نماز کھڑی کرے اور جو جماعت میں حاضر نہیں ہوتے ، میں ان پر ان کے گھر جلا دوں ۔“

 نماز سنت کے مطابق ادا کرنا 

25=  ((عَنْ أَبِي قَلَابَةَ قَالَ حَدَّثَنَا مَالِكٌ أَتَيْنَا إِلَى النَّبِيِّ ﷺ وَنَحْنُ شَيْبَةٌ مُتَقَارِبُونَ فَأَقَمْنَا عِنْدَهُ عِشْرِينَ يَوْمًا وَلَيْلَةً وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ رَحِيمًا رَفِيقًا فَلَمَّا ظَنَّ أَنَّا قَدِ اشْتَهَيْنَا أَهْلَنَا أَوْ قَدِ اشْتَقْنَا سَأَلَنَا عَمَّنْ تَرَكْنَا بَعْدَنَا فَأَخْبَرْنَاهُ قَالَ ارْجِعُوا إِلَى أَهْلِيكُمْ فَأَقِيمُوا فِيهِمْ وَعَلِمُوهُمْ وَمُرُوهُمْ وَذَكَرَ أَشْيَاءَ أَحْفَظْهَا أَوْ لَا أَحْفَظُهَا وَصَلُّوا كَمَا رَأَيْتُمُونِي أُصَلِّي فَإِذَا حَضَرَتِ الصَّلَاةُ فَلْيُؤَذِّنُ لَكُمْ أَحَدُكُمْ وَلْيَؤْمَكُمْ أَكْبَرُكُمْ . )) .
 حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ سے مروی ہے کہ ہم نبی کریم سے علیکم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ ہم سب ہم عمر اور نوجوان ہی تھے۔ آپ کی خدمت اقدس میں ہمارا میں دن و رات قیام رہا۔ آپ بڑے ہی رحم دل اور ملنسار تھے۔ جب آپ نے دیکھا کہ ہمیں اپنے وطن واپس جانے کا شوق ہے تو آپ نے پوچھا کہ تم لوگ اپنے گھر کے چھوڑ کر آئے ہو؟ ہم نے بتایا۔ پھر آپ نے ارشاد فرمایا کہ اچھا اب تم لوگ اپنے گھر جاؤ اور ان گھر والوں کے ساتھ رہو اور انہیں بھی دین سکھاؤ اور دین کی باتوں پر عمل کرنے کا حکم کرو اور ارشاد فرمایا کہ اسی طرح نماز پڑھنا جیسے تم نے مجھے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے اور جب نماز کا وقت آ جائے تو کوئی ایک اذان دے اور جو تم میں سب سے بڑا ہے وہ نماز پڑھاے۔“ 
26=  ((عَنْ زَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّ جِبْرِيلَ أَتَاهُ فِي أَوَّلِ مَا أُوحِيَ إِلَيْهِ فَعَلَّمَهُ الْوُضُوءَ وَالصَّلَاةَ فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ الْوُضُوءِ أَخَذَ غَرْفَةً مِنْ مَاءٍ فَتَضَحَ بِهَا فَرْجَهُ . )) . 
سیدنا زید بن حارثہ صلی اللہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم سے تعلیم کے پاس جب جبریل عالی نام وحی لے کر آئے تو آپ سے تعلیم کو وضو اور نماز کا طریقہ سکھایا اور جب وہ وضو سے فارغ ہوئے تو آخر میں اپنی شرم گاہ پر پانی کے چھینٹے مارے۔“ 
27=  ((وَعَنْ أَنَسٍ مَا قَالَ : جَاءَ ثَلَاثَةُ رَهْطٍ إِلَى بُيُوتِ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ ﷺ يَسْأَلُونَ عَنْ عِبَادَةِ النَّبِيِّ ﷺ فَلَمَّا أُخْبِرُوا كَأَنَّهُمْ تَقَالُوهَا فَقَالُوا: وَأَيْنَ نَحْنُ مِنَ النَّبِيِّ قَدْ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ ، قَالَ أَحَدُهُمْ : أَمَّا أَنَا فَإِنِّي أَصَلَّى اللَّيْلَ أَبَدًا، وَقَالَ آخَرُ : أَنَا أَصُوْمُ الدَّهْرَ وَلَا أُفْطِرُ، وَقَالَ آخَرُ: أَنَا أَعْتَزِلُ النِّسَاءَ فَلَا أَتَزَوَّجُ أَبَدًا فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْهِمْ، فَقَالَ: أَنْتُمُ الَّذِينَ قُلْتُمْ كَذَا وَكَذَا ، أَمَا وَاللَّهِ إِنِّي لَأَخْشَاكُمْ لِلَّهِ وَأَتْقَاكُمْ لَهُ، لَكِنِّي أَصُوْمُ وَأَفْطِرُ ، وَأُصَلَّى وَأَرْقُدُ، وَأَتَزَوَّجُ النِّسَاءَ فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِي فَلَيْسَ مِنِّي . )) .
 سیدنا انس رضی اللہ بیان کرتے ہیں کہ تین شخص نبی کریم نے ایم کی ازواج مطہرات کو کے پاس آئے ، اور نبی رحمت سے تعلیم کی عبادت سے متعلق سوال کیا، اور جب انہیں نبی مکرم نے علم کی عبادت کے متعلق خبر دی گئی تو انہوں نے اس عبادت کو معمولی سمجھا، اور کہا: ہمیں رسول اللہ نے اسلام کے ساتھ کیا نسبت ہے، آپ کی تو اللہ نے پہلی پچھلی سب لغزشیں معاف کر دی ہیں، ان میں سے ایک نے کہا: میں تو ہمیشہ رات بھر نفل ادا کروں گا۔ دوسرے نے کہا: میں ہمیشہ دن بھر کا روزہ رکھوں گا کبھی افطار نہیں کروں گا۔ تیسرے نے کہا: میں عورتوں سے دور رہوں گا کبھی نکاح نہیں کروں گا۔ پس نبی اکرم سے ہم ان کے پاس گئے اور آپ سے ہم نے ان سے پوچھا: تم نے اس اس طرح کی باتیں کی ہیں؟ خبردار، اللہ کی قسم! میں تم میں سب کی نسبت زیادہ اللہ سے ڈرنے والا ، اور پر ہیز گار ہوں، اس کے باوجود روزہ رکھتا ہوں اور کبھی نہیں بھی رکھتا، میں رات کو نوافل ادا کرتا ہوں اور سوتا بھی ہوں، اور عورتوں سے نکاح بھی کرتا ہوں، پس جس نے میری سنت سے اعراض کیا وہ مجھ سے نہیں ہے۔

نماز میں اعتدال کا حکم 

28=  ((عَنْ شَقِيقٍ، قَالَ: إِنَّ حُذَيْفَةَ رَأَى رَجُلًا لَا يَتِمُ ركوعَهُ وَلَا سُجُودَهُ فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ دَعَاهُ، فَقَالَ لَهُ حُذَيْفَةً: مَا صَلَّيْتَ، قَالَ وَ أَحْسِبُهُ قَالَ: وَ لَوْ مُتَّ مُتَّ عَلَى غَيْرِ الْفِطْرَةِ الَّتِي فَطَرَ اللَّهُ مُحَمَّدًا )) . 
حضرت حذیفہ بن یمان فی حلقہ نے ایک شخص کو دیکھا کہ نہ رکوع پوری طرح کرتا ہے نہ سجدہ، اس لیے آپ نے اس سے کہا کہ تم نے نماز ہی نہیں پڑھی اور اگر تم مر گئے تو تمہاری موت اس سنت پر نہیں ہوگی جس پر اللہ تعالی نے محمد سلے سے تم کو پیدا کیا تھا۔

اخلاص نیت

29=  ((قَالَ شَدَادٌ فَإِنِّي قَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ صَلَّى يُرَائِي فَقَدْ أَشْرَكَ وَمَنْ صَامَ يُرَانِي فَقَدْ أَشْرَكَ وَمَنْ تَصَدَّقَ يُرَانِي فَقَدْ أَشْرَكَ)) 
سید نا شداد بن اوس ای فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ سے علم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا: جس نے دکھاوے کی نماز پڑھی، اس نے شرک کیا، جس نے دکھاوے کا روزہ رکھا اس نے شرک کیا اور جس نے دکھاوے کا صدقہ کیا اس نے بھی شرک کیا۔

 نماز میں تخفیف کا حکم 

30=  ((عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ لِلنَّاسِ فَلْيُخَفِّفْ فَإِنَّ مِنْهُمُ الضَّعِيفَ وَالسَّقِيمَ وَالْكَبِيرَ وَإِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ لِنَفْسِهِ فَلْيُطَوِّلُ مَا شَاءَ)) 
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ سے تعلیم نے ارشاد فرمایا: جب کوئی تم میں سے لوگوں کو نماز پڑھائے تو تخفیف کرے کیونکہ جماعت میں ضعیف بیمار اور بوڑھے ( سب ہی ) ہوتے ہیں۔ لیکن اکیلا پڑھے تو جس قدر جی چاہے طول دے سکتا ہے ۔

 نماز سے پہلے طہارت کا حکم 

31=  (( عَنِ ابْنَ عُمَرَ قَالَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ لا تُقْبَلُ صَلوةٌ بِغَيْرِ طُهُورٍ وَلَا صَدَقَةٌ مِنْ غُلُولٍ . )) .
 " حضرت عبداللہ بن عمر بنی تنہا سے مروی ہے کہ میں نے سنا رسول اللہ سے اسلام نے ارشاد فرمایا: طہارت کے بغیر نماز قبول نہیں ہوتی اور چوری کیے ہوئے مال سے صدقہ بھی قبول نہیں ہوتا ۔

نماز سے پہلے مسواک کا حکم 

32=  ((عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي أَوْ عَلَى النَّاسِ لَأَمَرْتُهُمْ بِالسَّوَاكِ مَعَ كُلِّ صَلَاةِ . ))
 سیدنا ابو ہریرہ بنی اللہ سے مروی ہے کہ رسول ہاشمی سے کلیم نے ارشاد فرمایا: اگر میں اپنی اُمت کے لیے مشکل نہ جانتا انہیں ہر نماز سے پہلے مسواک کرنے کا حکم دیتا۔“

تحیۃ المسجد کا حکم 

33=  (عَنْ أَبِي قَتَادَةَ السَّلَمِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ إِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمُ الْمَسْجِدَ فَلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يَجْلِسَ . )) . 
حضرت ابو قتادہ سلمی نبی اللہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ سے تعلیم نے ارشاد فرمایا:
 جب تم مسجد میں داخل ہو تو بیٹھنے سے پہلے دو رکعت پڑھا کرو۔“

نماز اول وقت میں ادا کرنے کا حکم

34=  ((عَنْ أَمْ فَرْوَةَ قَالَتْ سُئِلَ النَّبِيُّ أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ قَالَ الصَّلَاةُ لِأَوَّلِ وَقْتِهَا ))
حضرت ام فروہ بنی ا سے روایت ہے وہ بیان کرتی ہیں نبی سے کام سے دریافت کیا گیا کہ اللہ تعالی کے ہاں سب سے افضل عمل کون سا ہے؟ تو نبی کریم سے علم نے ارشاد فرمایا: اول وقت میں نماز ادا کرنا ۔

 اذان کا حکم اور فضیلت

35=  ((فَقَالَ مُعَاوِيَةٌ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ الْمُؤَذِّنُوْنَ أَطْوَلُ النَّاسِ أَعْنَاقًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ . )) .
 سیدنا امیر معاویہ صلی اللہ سے مروی ہے میں نے رسول اللہ سے علم سے سنا آپ نے ارشاد فرمایا: قیامت کے روز اذان دینے والوں کی گردنیں لمبی ہوں گی (یعنی وہ اللہ کا نام بلند کرنے کی وجہ سے مرتبے میں سب سے اونچے ہوں گے )

 نماز با جماعت کی فضیلت 

36=  ((عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ صَلَاةُ الْجَمَاعَةِ تَفْضُلُ صَلَاةَ الْفَدْ بِسَبْعِ وَعِشْرِينَ درجة . )) .
سیدنا عبد اللہ بن عمر بنی جا سے مروی ہے کہ رسول اللہ سے ہم نے ارشاد فرمایا که با جماعت نماز اکیلے نماز پڑھنے سے ستائیس (۲۷) درجہ زیادہ فضیلت رکھتی ہے ۔

 نماز میں صف بندی کا حکم 

37=  ((عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَقِيمُوا صُفُوفَكُمْ فَإِنِّي أَرَاكُمْ مِنْ وَرَاءِ ظَهْرِي وَكَانَ أَحَدُنَا يُلْزِقُ مَنْكِبَهُ بِمَنْكِبِ صَاحِبِهِ وَقَدَمَهُ بِقَدَمِهِ . )) .
 سیدنا انس بنی اللہ سے روایت ہے کہ نبی سے ہم نے ارشاد فرمایا: صفیں برابر کرلو۔ میں تمہیں اپنے پیچھے سے بھی دیکھتا رہتا ہوں، اور ( نبی کریم سے کام کا یہ فرمان سن کر ) ہم میں سے ہر شخص یہ کرتا کہ ( صف میں ) اپنا کندھا اپنے ساتھی کے کندھے سے، اور اپنا قدم اس کے قدم سے ملا دیتا تھا ۔

 نماز میں ہاتھ سینے پر باندھنے کا حکم 

38=  ((عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ ، قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى عَلَى صَدْرِهِ . )) .
 سیدنا وائل بن حجر بنی اللہ فرماتے ہیں:
 میں نے رسول کریم نے تعلیم کے ساتھ نماز پڑھی، تو آپ نے اپنے ہاتھ اس طرح باندھے کہ دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھ کر ، سینے پر رکھے۔“

 نماز میں سورہ فاتحہ کی قراءت کا حکم

39=  (( عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأُ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ . )) .
 حضرت عبادہ بن صامت بنی اللہ سے مروی ہے کہ رسول کریم سے علم کا ارشاد گرامی ہے: جس شخص نے سورۃ فاتحہ نہیں پڑھی اس کی نماز نہیں ۔

Comments