امیر چہرے غریب چہرے تَھکےتَھکے سے عجیب چہرے ameer cehray ghareeb cehray

 امیر چہرے غریب چہرے

تَھکےتَھکے سے عجیب چہرے

مریض لگنے لگے ہیں خود بھی

ذہن میں تھے جو طبیب چہرے

rich and poor people



مجھے محبت ہے اُن سے لیکن

اُنہیں محبت نہیں ہے مجھ سے

عجیب انساں ہوں میں بھی مقتل 

میں ڈھونڈتا ہوں ادیب چہرے


میری رگوں میں لہو کی گرمی

قلم کو کہنے لگا ہے لکھ دے

یہ بربریت کو بند کرنے 

اُٹھیں گے وہ اَنقریب چہرے


میں اُنکو اپنا کہوں تو کیسے

میں سَنگ اُنکے رہوں تو کیسے

مجھے پسند شامیوں کے چہرے

اُسے پسند تل اَبیب چہرے


عجیب مالی ہے جو گُلوں کو

مَسَل کے ہنسنے کا شوق رکھے

جساسہ بن کے جو تک رہے ہیں

نگاہِ مَن بد نصیب چہرے


میرے ذہن کو کہاں ہے طاقت 

جو آنسوؤں کا حساب رکھے

حبیب چہروں کی تہہ میں ہُدہُد

چھپے ہوئے ہیں رقیب چہرے




Comments