پاکستانی جماعتیں از خالد زبیر پیرزادہ

پاکستانی جماعتیں 

 خالد زبیر پیرزادہ 

                       کسی بھی ملک وقوم کے مذہبی، سیاسی، سماجی اور انتظامی معاملات کو چلانے کے لئے جماعتوں کی اہمیت مسلمہ ہے۔وطن عزیز اسلامی جمہوریہ پاکستان میں بھی مختلف قسم کی جماعتیں پائی جاتی ہیں۔ جن کی تفصیل کچھ اس طرح ہے۔

  #سیاسی جماعتیں 

            پاکستان میں بیسیوں سیاسی جماعتیں موجود ہیں جو وقتاً فوقتاً اس قوم اور ملک پر حکمرانی کر چکی ہیں۔ گزشتہ سات دہائیوں سے اس وطن عزیز پر سیاسی جماعتوں بلکہ سیاسی خاندانوں کا جمہوری قبضہ ہے۔ یہ جماعتیں وطن عزیز کی ترقی وخوشحالی، امن وامان، رواداری اور جمہوری اقداروروایات کی بالادستی کی دعویدار ہیں لیکن گزشتہ ستر سالوں میں وطن عزیز نے جو ترقی وخوشحالی، امن وامان اور جمہوری روایات کی بالادستی دیکھی ہے اس کے ہم سب شاہد ہیں۔ ان جماعتوں میں سے کوئی بھی جماعت آج تک حقیقی عوامی جمہوری آئین، ملکی تعمیر وترقی اور خوشحالی کا ضامن نظام پیش نہیں کر سکی۔ نظام اور اس کے اداروں کا حقیقی تعارف، قابل عمل معاشی پالیسی نہیں دے سکی۔الیکشن کے دوران اسٹیبلشمنٹ کی بالادستی اور خلائی مخلوق کی عمل دخل اور اپنی مظلومیت کے پرفریب اور آزمودہ چورن دے کر ہماری شعور سے عاری قوم کی ہمدردیاں اور ووٹ لینا ہی انکا منشور اور پانچ سالہ پلاننگ کا نچوڑ ہوتا ہے۔ نہ سیاسی ویژن، نہ معاشی پالیسی نہ ترقی کا فارمولا بس ہے تو گالم گلوچ، سب وشتم، ذاتی عناد، شخصی اٹیک، الزامات اور دھونس دھاندلی۔ صد حیف کہ کوئی بھی سیاسی جماعت سات عشروں سے اس ملک کی تقدیر نا بدل سکی۔

   #مذہبی جماعتیں 

        پاکستان میں اکثر مذہبی جماعتوں کا وجود اور انکی طاقت تسلیم شدہ ہے۔بلاشبہ عوامی رائے عامہ اور عوامی رجحانات بدلنے میں ان جماعتوں کا بنیادی کردار رہا ہے۔ ان جماعتوں کی کثیر تعداد ہے۔ اپنے اپنے فرقے اور مسالک کو جنتی اور دوسروں کو جہنمی ثابت کرنے میں یہ جماعتیں پیش پیش ہیں۔ ان جماعتوں نے بھی مذہبی بنیادوں پر اس قوم کو خلافت راشدہ اور جمہوریت کے چکروں میں الجھا کر رکھا ہوا ہے۔ قوم وملک کی حقیقی ترقی اور بین المذاہب ہم آہنگی میں انکا کردار ہم سب کے سامنے ہے۔

    #سیاسی مذہبی جماعتیں 

               یہ وہ جماعتیں ہیں جو مذہبی ہونے کے ساتھ ساتھ میدان سیاست میں بھی اپنا لوہا منوانے کی کوشش میں گزشتہ کئی دہائیوں سے سرگرداں ہیں۔ لیکن آج تک اس قوم کو مایوسی کے سوا کچھ نہیں دیا۔ سیاسی مذہبی جماعتوں کے سیاسی ونگ نظام مصطفیٰ، شریعت محمدی، خلافت راشدہ اور جمہوری نظام کے نفاذ میں سرگرداں ہیں۔ موجودہ حالات کے تناظر میں اب ان میں سے کونسا نظام قابل قبول یا نافذ العمل ہے اسکا فیصلہ آپ پر ہے۔ مذہب کے نام پر ووٹ حاصل کرنا اور پھر اسی نظام کا حصہ بن جانا بھی باعث حیرت واستعجاب ہے۔

             موجودہ معروضی حالات اور خطے میں ہونے والی تبدیلیوں کے پیش نظر ضرورت اس امر کی ہیکہ نوجوان فہم وشعور حاصل کریں۔ نظام اور نظام کے اساسی اداروں کو سمجھیں۔ ملکی نظم اور مینیجمنٹ کو سمجھیں۔ مسلمہ تاریخی حقائق اور موجودہ ٹیکنالوجی کے دور کے پیش نظر اس قوم وملک کی رہنمائی میں اپنا کردار ادا کریں۔ اور بالخصوص تاریخی تسلسل کے ساتھ جڑتے ہوئے اس خطے کے علمائے ربانیین، مشائخ عظام، اولیاء اللہ کے کردار سے واقفیت حاصل کریں اور صحابہ کرام کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اسوہ حسنہ کو اپنے لئے نمونہ بنائیں۔ 

Comments