برطانوی ہندو پاک 1948ء تک (اعداد و شمار کی روشنی میں)

 برطانوی برصغیر  پاک و ہند  1948ء تک   (اعداد و شمار کی روشنی میں)

تالیف ::  منصور احمد صدیقی

صفحات: 576 ۔  سن اشاعت: جون 2000ء


مصنف نے ایسے اعداد و شمار کو پیش کیا ہے جن کی مدد دسے برصغیر کے عوام کی صحیح  تصویر سامنے آسکتی ہے۔  برصغیر کی تقسیم سے پہلے اور بعد میں (1948ء) تک انگریزوں کے عمل دخل ، معاشرتی و سماجی حالت کے اعدادو شمار ،  ہندو پاکستان میں پیدا ہونے والی دوسری اور اس کے بعد پیدا ہونے والی نسلوں کے لیے اہم دستاویز کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

مستند تاریخی حوالوں سے برصغیر کے سب صوبوں کی

 آبادی ، 

مذہب ، 

زرعی و معدنی وسائل کی کیفیت ،  

اقتصادی حالات ، 

تعلیمی اداروں کی صورتحال ،

 زبان کے علاوہ نئی مملکتوں کے 14اگست 1947ء کے وقت حالات ،

 اسمبلیاں کیبنٹ بیورو کریسی،

سیاسی زعماء کا تعارف ، 

ریاستوں اور ان کے سربراہوں کا تعارف و خاتمہ شامل ہے۔

برصغیر میں انگریزوں کی آمد اور اس کے حکمرانی  کرنے والے انگریز زعماء کی تفصیل کے بعد بھارت کی قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں مسلمان اراکین کے علاوہ بہت سے ایسے شعبوں کے اعداد و شمار شامل ہیں۔جو پاک بھارت کی آزاد مملکتوں کو ورثہ میں ملے اور جن کی بنیاد پر ہی دونوں  ممالک نے اپنے نئے سفر کا آغاز کیا ۔ان ہی  اعداد و شمار کو دیکھ کر آج ہم اندازہ کر سکتے ہیں کہ اب ہم کہاں کھڑے ہیں ۔

             طالب علموں،محققین اور مختلف شعبوں سے تعلق  رکھنے والے افراد کے لیے یہ اعدادو شمار انتہائی دلچسپی کا باعث ہیں۔ اپنی نوعیت کے اعتبار سے یہ چھوٹا سا انسائیکلو پیڈیا  ہے ۔

مطالعہ کے لیے نیچے بٹن پر کلک کریں




Comments