ازالۃ الخفاء عن خلافۃ الخلفاء (فارسی مع اردو)

کتاب: تعارف

علماء کرام نے خلفاء راشدین اور خلافت کے موضوع اور اس کے فضائل پر بے شمار کتابیں لکھی ہیں۔ مذکورہ کتاب بھی اپنے موضوع پر لاثانی کتاب ہے جو چار جلوں میں ہے اور اس کودو حصوں پر منقسم کیا گیا ہے۔ پہلے حصہ کا نام مقصد اول اور دوسرے حصہ کا نام مقصد دوم۔ پہلے میں آیات قرآنیہ اور احادیث نبویہ اوردلایل عقلیہ سے خلفاء راشدین کی خلافت کا برحق ہونا ثابت کیا گیا ہے جبکہ دوم میں خلفایے 
راشدین کے کارناموں کا بیان ہے۔
شاہ صاحبؒ نے ’’ازالۃ الخفاء‘‘ میں علم دین کا ایک مستقل ڈھانچہ کھڑا کیا۔ اور پھر اسے ’’
خلافت ِراشدہ علیٰ منہاج النبوہ‘‘ یا ’’خلافت ِ خاصہ‘‘ قرار دیا۔ اس کے بعد خلافت ِعامہ کا ایک تصور دیا، جو خلافت ِبنواُمیہ سے شروع ہوکر خلافت ِبنو عباس اور خلافت ِبنوعثمان تک دین اسلام کی حکمرانی کا پورا خاکہ شاہ صاحبؒ نے بیان کیا ہے۔ اس وقت اس پر گفتگو کریں تو بہت سا وقت اس پر لگ جائے گا۔ یہ بھی ایک مستقل موضوع کا طالب ہے، جس پر گفتگو کی جاسکتی ہے کہ خلافت اور حکومت کیا ہے؟ خاص طور پر آج اس دور میں ’’خلافت و ملوکیت‘‘ کے نام سے بھی اور ’’خلافت بہ مقابلہ جمہوریت‘‘ کے نام سے بھی کچھ غیرمنطقی اور غیرعلمی باتیں اسلام کے نام سے کہی جارہی ہیں۔ اس حوالے سے شاہ صاحبؒ کا نقطہ نظر بہت جامع، دو ٹوک، قطعی اور منطقی (Logical) ہے۔
حضرت الامام شاہ ولی اللہ دہلوی صاحب نے ازالہ الخفاء میں خلفائے راشدینؓ؛ حضرت ابوبکر صدیقؓ، حضرت عمر فاروقؓ، حضرت عثمان غنیؓ اور حضرت علی المرتضیٰؓ کی خلافت کی روشنی میں سیاست اور خلافت کے امور متعین کیے۔ ان حضرات میں بھی وہ مرکزی شخصیت جن کے زمانے میں سسٹم اور ادارے بنے، وہ حضرت عمر فاروقؓ ہیں۔ اس لیے شاہ صاحبؒ نے امیرالمؤمنین حضرت عمر فاروقؓ کو مرکزی شخصیت قرار دے کر ’’ازالۃ الخفاء‘‘ کی دو جلدوں میں گفتگو کی۔ اس حوالے سے حضرت عمر فاروقؓ کے دین اسلام کے تین بنیادی دائروں؛ شریعت، طریقت اور سیاست سے متعلق کیے ہوئے فیصلوں اور اقوال کو مستقل رسائل میں جمع کیا ہے۔

مصنف
شاہ ولی اللہ محدث دہلوی

مترجم
مولانا محمد عبدالشکور

مطبع
قدیمی کتب خانہ آرام باغ ، لاہور


 ازالۃ الخفاء عن خلافۃ الخلفاء (فارسی مع اردو)

ڈاونلوڈ 

Comments