جرنیل اور سیاستدان تاریخ کی عدالت میں از قیوم نظامی PDF DOWNLOAD

فوج اور سیاست پر پہلی مستند ترین کتاب
جرنیل اور سیاستدان تاریخ کی عدالت میں از قیوم نظامی PDF DOWNLOAD

جرنیل اور سیاستدان تاریخ کی عدالت میں از قیوم نظامی

کتاب : جرنیل اور سیاستدان تاریخ کی عدالت میں
مؤلف : قیوم نظامی
Author : Qayyum Nizami
Edition Number : 002

Publisher : Nabeel Niyaz
Origin : Lahore, Pakistan

Year of Publication : 2006
Language : Urdu

Categories : Political
Pages : 300

فوج اور سیاست پر پہلی مستند ترین کتاب

کتاب اور مصنف کا تعارف:
قیوم نظامی صاحب سیاست کے میدان میں ممتاز مقام رکھتے ہیں اور جمہوریت کے علمبردار ہونے کی پاداش میں ضیائی مارشل لاء کے دوران کوڑے بھی کھا چکے ہیں۔ وہ ایک معروف کالم نگار اور دانشور ہیں اور اب انہوں نے تھوڑے ہی عرصے میں مصنف کی حیثیت سے بھی اپنا لوہا منوا لیا ہے۔

کتاب کا مرکزی موضوع اور اہمیت:
تمام محب وطن اور جمہوری سوچ رکھنے والے پاکستانیوں کی مانند قیوم نظامی صاحب بھی فوج کی حکومت میں مداخلت اور غلبے سے متفکر ہیں اور اسے ملکی مفاد کے منافی سمجھتے ہیں۔ ایک سیاسی کارکن کی حیثیت سے وہ پاکستان کے استحکام و ترقی کے لئے جمہوری نظام کو ناگزیر سمجھتے ہیں اور ایک تجزیہ نگار کی حیثیت سے وہ ان وجوہ اور بنیادی عوامل کو بھی اپنے تاریخی تناظر میں سمجھنا چاہتے ہیں جو وقفے وقفے سے فوج کی سیاست میں مداخلت کا باعث بنتے ہیں۔ یہ ایک اعلیٰ درجے کی تحقیقی کتاب ان کی اس خواہش اور جستجو کی مظہر ہے۔ اگر چہ پاکستانی سیاست میں فوجی مداخلت اور غلبہ پرانی بات ہے کیونکہ در پردہ یہ سلسلہ 54-1953 میں شروع ہو گیا تھا لیکن باقاعدہ فوج نے حکومت پر قبضہ پہلی بار 1958 میں کیا اس کے باوجود اس موضوع پر کم لکھا گیا ہے، حالانکہ یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا المیہ ہے۔ جو 1971ء میں ملک ٹوٹنے کا بھی سبب بنا۔ اس لحاظ سے یہ موضوع گہری تحقیق اور تجزیے کا متقاضی ہے۔ قیوم نظامی صاحب مبارک باد کے مستحق ہیں کہ انہوں نے ایک نہایت ہی اہم موضوع پر قلم اُٹھایا ہے۔

کتاب کا تحقیقی و تجزیاتی انداز:
مصنف نے اس کتاب میں نہ صرف اُن عوامل کا تجزیہ کیا ہے جو بار بار سیاست میں فوج کی آمد کا سبب بنے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ہر سیاسی اور فوجی دور حکومت کا بھی گہری نظر سے جائزہ لیا ہے مختلف حکومتوں کی کار کردگی کا تجزیہ کیا ہے اور قوم کو مستقبل کی راہ دکھائی ہے۔ کتاب کے صفحات پر پھیلے ہوئے حوالہ جات مصنف کے وسیع مطالعے، عرق ریزی اور ریسرچ سکالر شپ کا منہ بولتا ثبوت ہیں جنہوں نے کتاب کو خاصی حد تک مستند بنا دیا ہے۔ نظامی صاحب بنیادی طور پر پیپلز پارٹی کے دیرینہ کارکن ہیں اس لئے بعض مقامات پر ان کا سیاسی جھکاؤ ایک قابل فہم بات ہے لیکن جس دلیری اور مہارت سے اُنہوں نے آمرانہ قوتوں کی سنگلاخ چٹانوں سے راستہ بنایا ہے اور تاریخی حقائق کے علاوہ اعداد و شمر کی بنا پر ان کی کارکردگی کا راز فاش کیا ہے اس کے لئے وہ ہماری ستائش کے مستحق ہیں۔

اسلوب اور قاری پر اثر:
اُن کے سادہ اور رواں اُسلوب نے کتاب کو نہایت دلچسپ بنا دیا ہے اور کتاب پڑھتے ہوئے قاری یوں محسوس کرتا ہے جیسے وہ تاریخ کی وادی میں سفر کر رہا ہے۔ میری آرزو اور دعا ہے کہ اس موضوع پر زیادہ سے زیادہ تحقیق کی جائے اور لکھا جائے تا کہ فوجی مداخلت کے خلاف شعور کی لہر عوام تک پہنچے اور اُن میں اس رجحان کے خلاف مزاحمت کا جذبہ پیدا ہو کیونکہ چار فوجی حکومتوں کے تسلط نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ سیاستدان اُن کا راستہ نہیں روک سکتے ۔ یہ ملک عوام کا ہے اور کے ہے اور عوام کے لئے ہی بنا تھا اس لئے اس کے مفادات کی حفاظت کی ذمہ داری بھی عوام پر ہی پری عائد ہوتی ہے۔ نیم خواندگی، سیاسی و معاشی پسماندگی، فوجی تسلط ، وڈیرہ شاہی اور جمہوری عمل میں رکاوٹ کے سبب عوام میں ابھی یہ شعور پیدا نہیں ہوا لیکن اگر اس موضوع پر سوچ و بچار کا سلسلہ جاری رہا اور سیاسی جماعتوں نے میڈیا کی مدد سے اس ضمن میں منظم و مؤثر کام کیا تو وقت کے ساتھ ساتھ یہ احساس عوام کے ذہنوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لے گا جس طرح قائد اعظم اللہ نے تمام تر مسائل اور رکاوٹوں کے باوجود قوم میں بیداری کی روح پھونک دی تھی۔ اقبال نے ایسے ہی موقعہ پر کہا تھا کہ۔

ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی

آخر میں مصنف کی کاوش پر رائے:
قیوم نظامی صاحب نے اس زرخیز مٹی پر شبنم کے قطروں کی پھوار سے نمی کی کیفیت پیدا کرنے پر کے قطروں کی پھوار سے کی کی کوشش کی ہے جو ایک قومی خدمت کے زمرے میں آتی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ خلوص نیت سے کی گئی کوششیں کبھی رائیگاں نہیں جاتیں اور قلم کی نوک سے نکلے ہوئے الفاظ کبھی بے اثر نہیں ہوتے۔

اے اہل حشر ہے کوئی نقاد سوز دل
لایا ہوں دل کے داغ نمایاں کیئے ہوئے۔

Download PDF

إرسال تعليق

Type Your Feedback