IMAMUL HIND MAULANA ABUL KALAM AZAD KI TARIKHI BASIRAT by: Dr. Mohammad Ilyas Azmi pdf Download

یہ مولانا ابوالکلام آزاد کی ہمہ جہت اور ہشت پہل سیرت و شخصیت کا محض ایک پہلو اور ایک گوشہ ہے۔ تاہم یہ ایک انتہائی اہم فکر انگیز اور لائق مطالعہ پہلو ہ

امام الہند مولانا ابوالکلام آزاد کی تاریخی بصیرت

IMAMUL HIND MAULANA ABUL KALAM AZAD KI TARIKHI BASIRAT  by: Dr. Mohammad Ilyas Azmi
امام الہند مولانا ابوالکلام آزاد کی تاریخی بصیرت


کتاب : امام الہند مولانا ابوالکلام آزاد کی تاریخی بصیرت
مؤلف : ڈاکٹر محمد الیاس الاعظمی

امام الہند مولانا ابوالکلام آزاد ( ۱۸۸۸-۱۹۵۸ء) ایک نابغہ روز گار شخصیت کا نام ہے۔ جس طرح تاریخ ادبیات میں ان کی ادبی حیثیت مسلم ہے، اس طرح ان کی تاریخی بصیرت بھی ایک مسلمہ حقیقت ہے۔ ان کی شخصیت اور فکر وفن پر بہت کچھ لکھا جا چکا ہے اور آئندہ بھی لکھا جاتا رہے گا۔ یہ مقالہ بھی اسی سلسلہ کا ایک حصہ ہے۔

ہندوستان کی تاریخ میں مولانا ابوالکلام آزاد ایک ایسی جامع کمال ہستی ہیں جنہیں شاید کبھی فراموش نہیں کیا جاسکے گا۔ خاص طور پر ملت اسلامیہ پر ان کے جو احسانات ہیں اور ان کی جواد بی کاوشیں ہیں انہیں نظر انداز کرنا گویا خود کو نظر انداز کرنے کے مترادف ہوگا۔

زیر نظر مقالہ اگر چہ نا چیز راقم الحروف کی مستقل تصنیف نہیں ہے بلکہ یہ مولانا ابوالکلام آزاد کی ہمہ جہت اور ہشت پہل سیرت و شخصیت کا محض ایک پہلو اور ایک گوشہ ہے۔ تاہم یہ ایک انتہائی اہم فکر انگیز اور لائق مطالعہ پہلو ہے۔

اس مقالہ میں مولانا آزاد کی تاریخی بصیرت کا بھر پور مطالعہ و جائزہ پیش کیا گیا ہے اور اس کے بعض اہم پہلوؤں کی نشاندہی بھی کی گئی ہے۔ یہ تاریخی اور تحقیقی مقالہ خدا بخش اور نینٹل پبلک لائبریری پٹنہ کے ایک سمینار میں پیش کیا گیا تھا۔ جسے علی العموم پسند کیا گیا تھا اور خاص طور پر خدا بخش اور نینٹل پبلک لائبریری کے اس وقت کے ڈائرکٹر اور ہمارے کرم فرما ڈاکٹر محمد ضیاء الدین انصاری نے بڑی حوصلہ افزائی کی۔ اللہ تعالی مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے۔

اس مقالہ کی اہمیت اور افادیت کے پیش نظر اسے کتابچے کی صورت میں شائع کیا جا رہا ہے۔ البتہ اس پر نظر ثانی اور اسے ہر طرح کے اغلاط سے پاک کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ امید کہ امام الہند مولانا ابوالکلام آزاد کی یگانہ روز گار شخصیت کے مطالعہ میں اس تحریر سے بھی استفادہ کیا جائے گا۔

ہمارے عزیز دوست ڈاکٹر احمد علی برقی اعظمی نے ۱۵ دسمبر ۲۰۲۲، کو اچانک وفات پائی، جس سے پوری ادبی دنیا اب تک سوگوار ہے۔ بطور خراج عقیدت اس مقالہ کا انتساب ان کے نام کیا گیا ہے۔ اللہ تعالی ان کی مغفرت فرمائے ۔ آمین

محمد الیاس الاعظمی۔

Download PDF

ایک تبصرہ شائع کریں

Type Your Feedback