مولانا مودودی کی تحریک اسلامی مع جماعت اسلامی و اسلامی دستور | پروفیسر محمد سرور PDF DOWNLOAD

جماعت اسلامی کی تاریخ، اسلامی دستور کے مطالبے، سیاسی کردار اور جماعتی ڈھانچے پر تفصیلی تجزیہ۔
مولانا مودودی کی تحریک اسلامی مع جماعت اسلامی و اسلامی دستور | پروفیسر محمد سرور

مولانا مودودی کی تحریک اسلامی مع جماعت اسلامی و اسلامی دستور

مصنف: پروفیسر محمد سرور

پروفیسر محمد سرور کی یہ کتاب اسلامی تحریکوں، جماعت اسلامی اور اسلامی دستور کے مطالبے کے حوالے سے ایک اہم علمی کام ہے۔ کتاب کا بنیادی مقصد مولانا مودودی کے افکار و خیالات کو ان کے اجتماعی اور ذہنی پس منظر میں سمجھنا ہے۔

کتاب کا مقصد اور اسلوب

مصنف کے نزدیک ایک شخص کی داخلی زندگی میں وقتاً فوقتاً جو تحریکات ابھرتی ہیں، وہ بہت حد تک رد عمل ہوتی ہیں ان حالات و واقعات کا جو اُس شخص کی خارجی زندگی میں رونما ہوتے ہیں۔ پروفیسر سرور نے اس کتاب میں مولانا مودودی کی شخصیت اور ان کی تحریک اسلامی کو تاریخی پس منظر میں دیکھنے کی کوشش کی ہے۔

"مولانا اور ان کی تحریک اسلامی ہماری پچھلی تاریخ کے ایک مخصوص دور کا مظہر ہیں، جسے وجود میں لانے کا باعث ہماری پچھلی تاریخ اور برعظیم پاک و ہند کے خاص حالات ہیں۔"

اسلامی دستور کا مطالبہ

کتاب کا اہم موضوع جماعت اسلامی کا اسلامی دستور کا مطالبہ ہے۔ مصنف کے مطابق جماعت اسلامی کے نزدیک اس کا سب سے بڑا کارنامہ مملکت پاکستان کے لیے اسلامی دستور کا مطالبہ کرنا اور اپنی نوسالہ شب و روز کی مسلسل اور ہمہ گیر جدوجہد کے ذریعہ حکومت پاکستان سے موجودہ دستور کو منوانا ہے۔

پروفیسر سرور نے اس کتاب میں جماعت اسلامی کے اس مطالبے اور اس ضمن میں جماعت کی جدوجہد کا علمی تجزیہ کیا ہے۔ نیز 1947ء سے لے کر مارچ 1956ء تک جماعت اسلامی کا یہ مطالبہ کن مراحل سے گزرا، اور ملک کے بدلتے ہوئے سیاسی حالات کے تحت اس میں کیا تبدیلیاں آئیں، ان تمام امور کا جائزہ لیا گیا ہے۔

"کیا واقعی پاکستان کا موجودہ دستور جماعت اسلامی کے مطالبے اور اس سلسلے میں اُس کی اسلامی تعبیرات کے مطابق ہے؟ کیا کتاب آئین میں اللہ کی حاکمیت ثبت کر دی گئی ہے، یا جمہوریہ پاکستان کی خالص اور بے میل حاکمیت تسلیم کی گئی ہے؟"

جماعت اسلامی کے ارتقا میں تبدیلیاں

پروفیسر سرور نے نشاندہی کی ہے کہ ان کتابوں کی اشاعت کے بعد جماعت اسلامی کی سیاست میں نظری و عملی طریق کار میں کئی واضح تبدیلیاں رونما ہوئیں۔ جن کے نتیجے میں مولانا مودودی صاحب کے کئی رفقاء نے جماعت سے استعفے دے دیے۔

جماعت اسلامی کا سیاسی کردار

کتاب میں جماعت اسلامی کے سیاسی مواقف کا بھی جائزہ لیا گیا ہے، خاص طور پر 1970 کے عام انتخابات کے موقع پر جماعت کا رویہ:

"جنرل محمد یحییٰ خاں نے ملک کو ایک قانونی ڈھانچہ دیا جس کے تحت عام انتخابات کرائے گئے۔ جماعت اسلامی نے ابن الوقتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے یحییٰ خاں کے قانونی ڈھانچہ کو اسلامی دستور کا نام دیا۔"

جماعت اسلامی کا جماعتی ڈھانچہ

پروفیسر سرور نے جماعت اسلامی کے جماعتی دستور کا جماعت احمدیہ قادیان کے دستور سے تقابلی جائزہ بھی پیش کیا ہے۔ ان کے مطابق جماعت اسلامی کے دستور میں امیر جماعت کو شرعی اُمور میں اجتہاد اور تعبیر نصوص کا حق حاصل ہے۔

اختتامیہ

پروفیسر محمد سرور کی یہ کتاب مولانا مودودی کی فکر اور جماعت اسلامی کی تاریخ کو سمجھنے کے لیے ایک اہم ماخذ ہے۔ مصنف نے کوشش کی ہے کہ مولانا مودودی کی شخصیت اور ان کی تحریک اسلامی کو اس کے تاریخی اور سیاسی پس منظر میں دیکھا جائے۔ یہ کتاب نہ صرف جماعت اسلامی کی تاریخ بلکہ پاکستان کی سیاسی اور مذہبی تاریخ کے ایک اہم دور کو سمجھنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔

Post a Comment

Type Your Feedback