غیروں سے کہا تم نے ، غیروں سے سنا تم نے ---- کچھ ہم سے کہا ہوتا ، کچھ ہم سے سنا ہوتا

چراغ حسن حسرت کی غزل ایک عشق کا غم افت اور اس پہ دل آفت یا غم نہ دیا ہوتا یا دل نہ دیا ہوتا

چراغ حسن حسرت 

 

غیروں سے کہا تم نے ، غیروں سے سنا تم نے ---- کچھ ہم سے کہا ہوتا ، کچھ ہم سے سنا ہوتا
غیروں سے کہا تم نے ، غیروں سے سنا تم نے ---- کچھ ہم سے کہا ہوتا ، کچھ ہم سے سنا ہوتا

یا رب غم ہجراں میں اتنا تو کیا ہوتا 

جو ہاتھ جگر پر ہے وہ دست دعا ہوتا 


ایک عشق کا غم افت اور اس پہ دل آفت 

یا غم نہ دیا ہوتا یا دل نہ دیا ہوتا 


امید تو بندھ جاتی تسکین تو ہو جاتی 

وعدہ نہ وفا کرتے وعدہ تو کیا ہوتا 


غیروں سے کہا تم نے غیروں سے سنا تم نے 

کچھ ہم سے کہا ہوتا کچھ ہم سے سنا ہوتا 

Post a Comment

Type Your Feedback