مسئلہ تقلید اور شاہ ولی اللہ از مولوی ندیم احمد الواجدی
تعارف
دینی تجدید کی تاریخ میں امام الہند حضرت شاہ ولی اللہ کی ذات گرامی ایک ممتاز مقام رکھتی ہے۔ ہندوستان میں جہاں کہیں بھی علم کا چرچا ہے اس کا سلسلہ بالواسطہ یا بلا واسطہ اسی سکول سے جا کر مل جاتا ہے۔ جہاں بیٹھ کر حضرت شاہ ولی اللہ نے زانو ئے ادب طے کیا۔ اور بعد میں جو سکول انہیں کے نام سے مشہور ہوا ۔ ولی اللہی سکول جو مدرسہ رحیمیہ کی ایک ارتقائی شکل ہے اپنا ایک مخصوص طرز فکر رکھتا ہے ۔
یہ ایک انتہائی جامع ہمہ گیر اور وسیع سکول ہے اس اسکول میں عقل و نقل اور کشف و الہام کا بڑا خوبصورت اور حسین امتزاج ملتا ہے مگر اس سکول کی ہمہ گیری یاجامعیت کا جو مفہوم ہندوستان کے بعض مکاتب فکر نے سمجھا ہے وہ حضرت شاہ ولی اللہ کےافکار اور خیالات کی واقعی تعبیر ہرگز نہیں ہے۔
بلکہ سچ پوچھیے تو اس تعبیر کی روشنی میں ولی اللہی فکر کی صحیح قدر و قیمت متعین نہیں ہو سکتی ۔ ولی اللہی اسکول کا فکر مہم ناقابل فہم اور غیر مانوس خیالات کا مجموعہ نہیں ہے، بلکہ یہ ایک صاف ستھرا اور انتہائی واضح فکر ہے، اپھر نہ جانے کیسے حضرت شاہ صاحب کی طرف ایسے خیالات کا انتساب کیا جاتا رہا ہے جن کی تردید خود ان کی کتابوں سے اور بعد میں آنے والے ان کے شاگردوں کے طرز عمل سے ہو جاتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔