کپاس کی سلطنت
کپاس اور دنیا کی سیاسی و معاشی تاریخ
تحریر: وہارا امباکر
جنگی کیپٹلزم کے نظام کا دنیا پر افتخار ہوئیں اور انیسویں صدی میں غلبہ رہا۔ اس کا انحصار امیر اور طاقتور یورپیوں کے لئے دنیا کو دو الگ حصوں میں تقسیم کرنے میں تھا۔ ایک اندر " اور ایک " باہر "۔ اندر والی دنیا میں قانون تھے، ادارے تھے، انسانی حقوق تھے۔ باہر کی دنیا پر غلبہ تھا، غلامی تھی ، زبر دستی تھی۔
قسط نمبر 04
مٹیالہ پھول
جب آپ کپاس کے ایک پودے کو دیکھتے ہیں تو یہ عجوبہ نہیں لگتا۔ بڑا عام سا پودا ہے جو کئی شکلوں اور سائز میں ہے۔ کپاس کی عالمی سلطنت کی تخلیق سے قبل مختلف کلچر کپاس کے مختلف پودے اگاتے تھے۔ جنوبی امریکہ میں ایک چھوٹا جھاڑی نما پودا تھا جس پر زرد پھول آتے تھے ، جس میں لمباریشہ تھا۔ ہندوستان میں اس کے پودے کا قد چھ فٹ ہوتا تھا جس میں جامنی یا زرد پھول ہوتے تھے اور ریشہ چھوٹا ہوتا تھا۔ افریقہ میں بھی اسی سے ملتی جلتی ایک اور نوع تھی۔ انیسویں صدی کے وسط تک کپاس کی سلطنت میں ایک ہی نوع چھا چکی تھی۔ یہ وسطی امریکہ میں اگنے والی جی ہر وسٹم کی نوع تھی۔ یہ دو سے تین فٹ اونچا پودا تھا۔ اس کے پتے اندر سے بالوں والے تھے اور تین یا پانچ پتیوں والے۔ پھول کی پتیاں ملائم تھیں۔ مٹیالے سے رنگ کے بڑے پھول تھے ۔ چار حصوں کے کیپسول نما جو سیب
جتنے بڑے ہو جاتے تھے اور بڑی نفیس ریشمی کاٹن وول دیتے تھے جو تجارت میں ہاتھوں ہاتھ بکتی ہے۔
ہندوستانی جولا ہے، امریکی غلام، یونانی تاجر ، انکا شائر کے ہنر مند۔۔ ان سب کا آپس میں اس مٹیالے پھول کی وجہ سے تعلق تھا۔ 1900 میں پوری دنیا کی ڈیڑھ فیصد آبادی اس سلطنت سے وابستہ تھے ۔ کئی ملین مرد، خواتین اور بچے یا تو اسے اگاتے تھے یا اسے ٹرانسپورٹ کرتے تھے یا اس کے کارخانے میں کام کرتے تھے۔ اس کی الکیمیائی طاقتوں نے دولت پیدا کی، غلامی اور مفت کی محنت پیدا کی ، ریاست اور منڈی، کالونیل ازم اور آزاد تجارتی ، صنعتکاری اور قدیم صنعتوں کا انہدام۔ ریلوے اور سٹیم شپ۔ بہت کچھ اس پھول کے پیچھے ہوا ہے۔
لیور پول کاٹن ایکسچینج کا واقعہ الباما کے کاشتکار کو متاثر کرتا تھا۔ ڈھاکہ میں کھڑی پر کام کرنے والے کی قسمت السیشیا کی سپننگ مل سے جڑی تھی۔ مانچسٹر اور لیور پورل کے درمیان ریلوے لائن بوسٹن کے تاجر کی حکمت عملی اور واشنگٹن اور لندن کے محصول بدل دیتی تھی۔ عثمانی سلطنت کی زرعی اصلاحات غرب الہند کے غلاموں کی زندگی پر اثر ڈالتی تھیں۔ امریکہ میں آزاد کردہ غلاموں کی سرگرمیاں ہندوستان کے دیہاتیوں کو متاثر کرتی تھیں۔
کپاس کی تاریخ یہ یاد دہانی بھی کرواتی ہے کہ معاشی نظام کی کوئی بھی حالت مستقل یا ستحکم نہیں ہے۔ ہر نیا وقت نئی غیر محکم حالت پیدا کرتا ہے ، تضادات کو جنم دیتا ہے جس سے وسیع تر علاقائی، سماجی اور سیاسی تنظیم نو ہوتی ہے۔