خطبے کی راہنما قرآنی آیت

اَفَـغَيْـرَ اللّـٰهِ اَبْتَغِىْ حَكَمًا وَّهُوَ الَّـذِىٓ اَنْزَلَ اِلَيْكُمُ الْكِتَابَ مُفَصَّلًا ۚ وَالَّـذِيْنَ اٰتَيْنَاهُـمُ الْكِتَابَ يَعْلَمُوْنَ اَنَّهٝ مُنَزَّلٌ مِّنْ رَّبِّكَ بِالْحَقِّ ۖ فَلَا تَكُـوْنَنَّ مِنَ الْمُمْتَـرِيْنَ۔ وَتَمَّتْ كَلِمَتُ رَبِّكَ صِدْقًا وَّعَدْلًا ۚ لَّا مُبَدِّلَ لِكَلِمَاتِهٖ ۚ وَهُوَ السَّمِيْعَ الْعَلِيْـمُ۔ (الانعام:114-115)

ترجمہ: کیا میں اللہ کے سوا اور کسی کو منصف بناؤں حالانکہ اس نے تمہاری طرف ایک واضح کتاب اتاری ہے، اور جنہیں ہم نے کتاب دی ہے وہ جانتے ہیں کہ یہ ٹھیک تیرے رب کی طرف سے نازل ہوئی ہے، پس تو شک کرنے والوں میں سے نہ ہو۔اور تیرے رب کی باتیں سچائی اور انصاف کی انتہائی حد تک پہنچی ہوئی ہیں، اس کی باتوں کو کوئی بدل نہیں سکتا، اور وہ سننے والا جاننے والا ہے۔

ویڈیو خطاب

دین حق کے دُنیوی کردار کی نفی کے مرعوبانہ تصور پر جامع تبصرہ، اسلام کے نظریہ فلاح کے تناظر میں حضرت مولانا ڈاکٹر مفتی سعیدالرحمن کا خطبہ جمعۃ المبارک
مکمل خطاب سننے کے لیے ویڈیو پر کلک کریں

خطبے کے مرکزی نکات

انبیاء کا موضوع؛ معاشرتی مسائل اور ان کا حل

انبیائے کرام کی بعثت کا بنیادی مقصد معاشرتی مسائل کا حل پیش کرنا اور انسانی فلاح و بہبود کا نظام قائم کرنا ہے۔

انبیاءؑ؛ کمزور طبقات کے حقوق کے محافظ

تمام انبیاء نے معاشرے کے کمزور اور پسے ہوئے طبقات کے حقوق کی بحالی کے لیے جدوجہد کی۔

انبیاءؑ کی جدوجہد کا مرکز؛ انسانی آزادی اور فلاح

انبیاء کی جدوجہد کا محور انسان کی حقیقی آزادی اور اس کی دنیوی و اخروی فلاح و بہبود ہے۔

دین کا محدود تصور‘ ایک فکری بددیانتی کا جائزہ

دین کو محض چند عبادات تک محدود کرنا درحقیقت دین کے جامع تصور کے ساتھ فکری بددیانتی ہے۔

دین کا مقصد‘ متوازن زندگی کا قیام

دین کا حقیقی مقصد انسان کی انفرادی و اجتماعی زندگی میں توازن قائم کرنا ہے۔

انفرادی مفادات اور خواہشات کا دین

جب دین کو انفرادی مفادات اور خواہشات کی تکمیل کا ذریعہ بنا لیا جاتا ہے تو اس کی روح فنا ہو جاتی ہے۔

قرآن حکیم کی جامع راہنمائی

قرآن حکیم انسانی زندگی کے تمام شعبوں میں راہنمائی فراہم کرتا ہے۔ اس میں ناقابل تبدیل اقدار اور قابل تبدل احکام دونوں موجود ہیں جو زمان و مکان کے تقاضوں کے مطابق انسان کی رہنمائی کرتے ہیں۔

دین اسلام کی تعلیمات فطرت انسانی کے عین مطابق ہیں جو صدق و عدل کے اصولوں پر مبنی ہیں۔ یہ تعلیمات فرد اور معاشرے دونوں کی فلاح و بہبود کو یقینی بناتی ہیں۔