دشمن تک کو بھول گئے ہو مجھ کو تم کیا یاد کرو گے ۔۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹر محمد دین تاثیر
میری وفائیں یاد کرو گے
روؤ گے فریاد کرو گے
ہم بھی ہنسیں گے تم پر ایک دن
تم بھی کبھی فریاد کرو گے
دشمن تک کو بھول گئے ہو
مجھ کو تم کیا یاد کرو گے
جا کر بھی ناشاد کیا ہے
ا کر بھی ناشاد کرو گے
مجھ کو تو برباد کیا ہے
اور کسے برباد کرو گے
ختم ہوئی دشنام طرازی
یا کچھ اور ارشاد کرو گے
چھوڑو بھی تاثیر کی باتیں
کب تک اس کو یاد کرو گے