تحقیقات حکیم الاسلام تالیف : مولانا محمد عمران قاسمی صاحب 13 رسائل کا مجموعہ VOL 01 PDF DOWNLOAD 13 mb

سلسلہ تالیفات و افادات حکیم الاسلام حضرت مولانا قاری محمد طیب مہتمم سابع دار العلوم دیو بند جلد اول

سلسلہ تالیفات و افادات حکیم الاسلام حضرت مولانا قاری محمد طیب مہتمم سابع دار العلوم دیو بند


TEHQIQAT E HAKEEM UL ISLAM 

کتاب: تحقیقات حکیم الاسلام

تالیف : مولانا محمد عمران قاسمی صاحب
13 رسائل کا مجموعہ

VOL  01

سلسلہ تالیفات و افادات حکیم الاسلام حضرت مولانا قاری محمد طیب مہتمم سابع دار العلوم دیو بند
TEHQIQAT E HAKEEM UL ISLAM


ترتیب وتصحیح : - (مولانا) محمد عمران قاسمی بگیانوی

فاضل دارالعلوم دیو بند ، ایم ۔ اے مسلم یونیورسٹی علی گڑھ



 اس مجموعہ میں شامل رسائل 

حدیث رسول کا قرآنی معیار
معیار حق
حضرات صحابہ کا مقام
میلاد النبی کی حقیقت
مسئلہ تقدیر
معجزہ کیا ہے؟
علم غیب
اجتہاد اور تقلید
شرعی پرده
تصویر اسلام کے آئینہ میں
نسب اور اسلام
راکٹ اور اسلام
چاند سورج وغیرہ کی گردش

تحقیقات حکیم الاسلام جلد اول 13 MB

  1. حدیث رسول کا قرآنی معیار

  2. آخری دین
    دین کی نافعیت تمام قرون میں
    دین کی دو اصلیں
    رسول نور مطلق اور ظلمت محض میں واسطہ وصول ہے
    فہم حدیث کے بغیر فہم قرآن ممکن نہیں 
    قرآن کریم کے نزول اور شرح و بیان کی ذمہ داری
    مطالب قرآنی پر کوئی حاکم نہیں
    حدیث نبوی قرآن کا بیان ہے
    کتاب وسنت کا ما بینی ربط اور اس کا فہم
    حدیث بحیثیت حجت مستقله
    قرآن اور فقہ کے ساتھ حدیث کا ربط
    سند میں کلام کی گنجائش اور حجیت حدیث سے انکار
    کلام رسول کے اثبات و تحفظ میں قرآن کا اہتمام 
    تعداد رواۃ کے اعتبار سے روایت کی چار قسمیں
    خبر غریب
    خبر عزیز
    خبر مشہور
    خبر متواتر
    تو اتر کے اقسام و درجات
    خبر متواتر اور اس کی حجیت
    قرآن سے مطلق روایت و خبر کا ثبوت
    منکرین حدیث کے لئے دور استے
    ثبوت قرآن سے خبر متواتر کا ثبوت
    خبر متواتر کی قطعیت کا ثبوت
    خبر مشہور، خبر عزیز اور خبر غریب قرآن کی روشنی میں
    خبر فرد اور اس کی حجیت
    ہر امت کے پاس ایک ہی ہادی آیا
    روایت رسول اصول روایت کی روشنی میں
    خبر فرد کا ثبوت غیر انبیاء سے
    فاسق کی خبر کی شرط قبول
    تمام اقسام حدیث کا ماخذ قرآن کریم ہی ہے
    اوصاف رواۃ کے اعتبار سے حدیث کی چار قسمیں
    دو اصولی صفات عدالت اور ضبط
    نقصان و فقدان عدالت
    نقصان و فقدان ضبط
    صحیح لذاته بلحاظ اوصاف رواة
    قرآن نے عدالت وضبط کے ساتھ ان کے نقصان و فقدان سے
    پیدا ہونے والی دس کمزوریوں کی وضاحت کر دی ہے
    روایت صحیح لذا تہ اور آیات قرآنی
    حدیث میں جرح و تعدیل کا معیار بھی قرآن ہے
    دین کو بے اعتبار بنانے کیلئے قرآن کا غلط استعمال
    قرآن و مرادات خداوندی کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک منتقلی
    قرآن و مرادات خداوندی کی ہر دور میں منتقلی
    تا قیام قیامت حفاظت قرآن
    حدیث کی حفاظت کے مختلف ادوار
    حدیث کی حفاظت فنی طور پر
    قرآن وحدیث کی ہر دور میں حفاظت
    منکرین قرآن کی انواع قرآن کریم کی روشنی میں
    وضاعين
    منکرین
    محترفين
    منکرین قرآن وحدیث اور حکمت خداوندی
    قرآن اور پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی باہمی نسبت
  3. معیار حق

  4. حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا مقام

    ہدایت کی دو بنیادیں
    ہر حقیقت اپنے عنوان کے تابع ہوتی ہے
    قرآن کے معانی و مرادات بھی موضح من اللہ ہیں
    ایک سبق آموز تاریخی واقعہ
    ایک لغوی معنی ہوتے ہیں اور ایک اصطلاحی معنی
    عبور محاورات ولغت کے ضمن میں ایک دلچسپ واقعہ
    قرآن کے مفاہیم صرف لغت سے سمجھ میں نہیں آسکتے
    کتاب کے ساتھ شخصیت بھی ضروری
    علم و کمال انبیاء کرام علیہم السلام کی میراث ہے
    محض کتابی اور مطالعاتی علم کافی نہیں
    علم کے ساتھ ذوق صحیح اور فہم صالح بھی لازمی ہے
    صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا معیار فضیلت 
    صحابہ سے ہمارا تعلق محض روایتی اور تاریخی نہیں بلکہ عشقی ہے
    محبوب کی ہر ادا محبوب ہوتی ہے 
    صحابه کرام پر زبان طعن دراز کرنا بد بختی اور ضعف ایمان کی علامت ہے
    اقوام عالم کی گمراہی کے دو بنیادی اسباب
    مدارس اسلامیہ کے قیام کا اصل مقصد 
    صحابہ کرام کا اختلاف حجت پر مبنی تھا، نفسانیت پر نہیں
    ہماری بداعمالیاں ہی ہم پر مسلط ہیں
    سقوط بیت المقدس کے وقت کا ایک عبرت انگیز واقعہ
    مودودی صاحب کی تعزیت اور اس کی حقیقت

  5. میلاد النبی کی حقیقت

  6. ولادت جسمانی کاراز
    میلا د روحانی کاراز

  7. مسئلہ تقدیر

  8. فرقہ جبریہ کا مذہب
    فرقہ قدریہ کا مذہب
    فرقہ سوفسطائیہ کا مذہب
    اہل سنت و الجماعت اور مسئلہ تقدیر
    مسئله جبر و اختیار
    فرقہ جبریہ کا جادہ اعتدال سے انحراف
    فرقہ قدریہ کی غلط روش
    نتیجه بحث
    سوفسطائیہ کالچر مذہب
    اہل سنت و الجماعت کا معتدل مسلک
    مسئلہ جبر واختیار کی حقیقی بنیاد مسئلہ وجود و عدم پر ہے
    بندہ کی صفات میں بھی عدم اصلی ہے اور وجود عارضی
    کمالات وجود کے تابع اور نقائص و عید و عیوب عدم کے تابع ہیں
    مخلوق بندہ موجود ہے یا معدوم
    انسان کا وجود ہی اسکے با اختیار ہونے کی سب سے بڑی دلیل
    بندہ کا وجود اپنا ذاتی نہیں
    بندہ کا وجود عطاء حق ہے
    جبریہ کے مذہب پر اشکال
    قدریہ کے مسلک کی خامی
    بندہ جبر و اختیار کا مجموعہ ہے
    بندہ اپنی حرکت و سکون میں مختار مطلق نہیں
    بندہ اپنے افعال کا کا سب ہے اور اللہ تعالیٰ ان کا خالق
    شئے کے وجود پذیر ہونے کیلئے ذات حق کا پر تو پڑتا ہے
    مخلوق کا خیر وشران کی تخلیق ہی سے سامنے آتا ہے کی ہی ہے۔
    مسئلہ تقدیر میں اہل سنت کے مذہب کے دور کن
    کسب عبد اور خلق رب
    تخلیق شر اللہ تعالیٰ کیلئے باعث اتہام والزام نہیں
    خلق خیر بغیر خلق شر کے مکمل نہیں ہو سکتا
    خیر اللہ تعالیٰ سے صادر ہوتی ہے اور شر اس کی مخلوق ہے
    جبریہ اور قدریہ کے مذاہب کی خامیاں
    بندہ کے اندر جبر و اختیار دونوں
    اہل سنت و الجماعت کا اعتدال نظر صحت عقیدہ اور اصابت فکر 
    حاصل کلام

  9. معجزہ کیا ہے؟

  10. انسان کی خوبی صلاحیت و استعداد کا وجود ہے
    دو کمالات علمی قوت اور عملی قوت
    انسان کے اندر پیدائشی طور پر اخلاق فاضلہ نہیں رکھے گئے
    خرابی ہر چیز کی جبلت میں ہے اور خوبی محنت سے پیدا کی جاتی ہے
    بعثت محمدی کے وقت دنیا کی مذہبی اور اخلاقی حالت
    نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم و تربیت سے عرب کی کایا پلیٹ
    صحابہ کرام کی دنیا سے بے رغبتی صحبت نبوی کا اثر
    ایک رقت انگیز واقعہ
    ایثار و قربانی کی ایک انوکھی مثال
    اخلاق حسنہ تعلیم انبیاء سے حاصل ہوتے ہیں
    نبوت ایک دعوی ہے اور معجزات اس کے دلائل
    معجزات عملی ختم ہو جاتے ہیں علمی معجزہ باقی رہتا ہے
    معجزات نبی کریم کی ایک ہلکی سی جھلک
    معجزات دلائل نبوت ہیں
    دور حاضر کی ایجادات نو معجزات کی موید و مثبت ہیں کسی واقعہ کا امکان اس کے آثار وجود میں سے ہے
    آخرت میں دیدار خدا وندی، معتزلہ کا موقف
    اور حضرت جنید بغدادی کا مسکت جواب
    مسئلہ تقدیر پر بعض شبہات اور ان کے جوابات
    مخلوق میں عدم اصلی ہے اور وجود عارضی
    انسان نہ مختار مطلق ہے اور نہ مجبور محض
    معجزات میں شک و شبہ کا سبب ذہن و ضمیر کی خرابی ہے
    لطیف چیز به نسبت کثیف کے زیادہ طاقتور ہوتی ہے
    اصل محرک وحی خدا وندی ہے
    اصل اختیار ذات خداوندی کو حاصل ہے
    معجزات فعل باری تعالیٰ ہیں اور نبوت کے دلائل
    حضرت حاجی امداد اللہ صاحب کا ایک واقعہ
    سائنسی ایجادات معجزات انبیاء کی موثق
    معجزات رسولوں کی حقانیت کی نشانیاں ہیں
    خاتمه کلام

  11. علم غیب

  12. ..... کتاب وسنت اور عقل و نقل کی روشنی میں

    علم غیب کی تعریف
    غیب کے لغوی اور اصطلاحی معنی میں فرق
    علم غیب کے معنی بلا واسطہ اور بالذات جاننے کے ہیں
    ہر چیز اللہ تعالیٰ کے سامنے حاضر ہے، پھر اس کے
    عالم الغیب ہونے کے معنی ؟
    علم غیب کی تشریح اور متعلقہ شبہات کا رد
    اولیاء اللہ کا کشف حجت نہیں ہوتا
    ایک شبہ اور اس کا جواب
    اطلاع غیب کا تحمل صرف وصف رسالت ہی کر سکتا ہے
    رسولوں کا علم اطلاعی ہوتا ہے، ذاتی یا مطابقی نہیں
    مخلوق کا علم خالق کے علم کا پر تو اور ظل ہوتا ہے
    علم غیب صرف اللہ تعالیٰ کے ساتھ خاص ہے
    اللہ تعالیٰ کا علم دوامی اور کل کا ئنات کو محیط ہے
    خلاصه بحث
    نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اعلم الخلائق ہیں
    علوم شرعیہ ہی اصل ہیں
    بزبان قرآن نبی پاک سے علم غیب کی نفی
    علم کی تقسیم
    حدیث معاذ بن جبل کی تشریح
    کشف اور احوال عارضی ہوتے ہیں اور علم مستقل
    پیغمبرانہ کمالات کی بنیاد علوم شرائع و احکام ہیں 
    قرآن پاک نے صراحہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کیلئے علم غیب کا عنوان اختیار نہیں کیا
    نبی کریم اعلم الخلائق تھے مگر محیط علم صرف اللہ تعالیٰ کا ہے
    حاصل کلام

  13. اجتہاد اور تقلید

  14. ایک وضاحت
    مقصد تحریر
    اللہ کا کام اور اس کا کلام
    تکوین و تشریع کا مبدا و معاد واحد ہے
    تکوین و تشریع کے اصول بھی ایک ہیں
    ایجاد اور اجتہاد
    اجتہاد کی انواع
    مجتہد کا کام حقیقت رہی ہے
    شریعت حد درجہ مرتب اور منتظم ہے
    تنظیم شریعت کی چند مثالیں
    انکشاف علوم میں نبی اور امتی کا فرق
    نصوص کتاب و سنت کا ظہور وبطن
    علمائے شریعت کے دو طبقات اہل ظاہر اور اہل باطن
    صحابہ رضی اللہ عنہم میں اہل علم کے دو طبقے
    ملکہ اجتہادی وہی ہے کسی نہیں اور بعض اسکے اہل ہیں بعض نہیں
    علم باطن ہی مورث طمانیت ہے
    صحابہ کرام میں اہل اجتہاد
    امت میں اگر اجتہاد ضروری ہے تو تقلید بھی ضروری ہے
    صحابہ میں بھی تقلید رائج تھی
    اجتہاد و تقلید کی حدود
    اجتہاد کی ایک نوع ختم ہو چکی ہے اور اس کی واضح دلیل
    ختم شدہ اجتہاد کے استعمال کے برے نتائج
    اختلاف ائمہ باعث رحمت ہے
    مسائل فقہ کی تدوین مذموم نہیں ہو سکتی
    مبلغین فقہ کے لقب ” اہل سنت والجماعت کا ماخذ
    تقلید شخصی اختلافی مسائل میں ناگزیر ہے
    تقلید شخصی کون سی مطلوب ہے، اور وہ کیوں ضروری ہے؟
    ائمہ کے اختلاف مذاق سے پیدا شدہ مختلف اصول
    امام ابوحنیفہ کے تفقہ کی چند مثالیں
    عدم تقلید یا نقیضین میں دائر سائر رہنے کے چند واضح مفاسد
    سلف میں تقلید معین عام تھی


  15. شرعی پرده

  16. تمہید اور وجہ تالیف
    مسئلہ حجاب کی بنیادی علت
    پردہ خود مقصود نہیں اس کی بنیادی حقیقت مقصود ہے
    بنیادی علتوں کی چند مثالیں
    تصویر کی مثال
    حرمت سود کی مثال
    حرمت شراب کی مثال
    قتل کلاب کی مثال
    پردہ کا حکم انسداد بخش کیلئے ہے
    فحش کے آثار بد
    فحش کی حرمت
    پردہ کا تربیتی پروگرام
    پردہ کی ابتدائی صورت
    تبرج جاہلیت
    جاہلیت اولی
    جاہلیت حال
    موجودہ جاہلیت اور فحش کے چند نمونے
    پردہ کے پروگرام کی ترتیب
    ستر اشخاص
    عورت کی بنیاد میں ستر حجاب داخل ہے
    حکم استیذان
    گفتگو پس پرده
    موجودہ تمدن کی بیبا کی
    عورت کے باہر نکلنے کی شروط اور قیود
    معاشرتی قیود
    عباداتی قیود
    عورت کی امامت میں پردہ کی نوعیت
    عورت کی انفرادی نماز میں پردہ کی وضع
    مسئلہ حجاب اور مسئلہ ستر
    تمدنی قیود
    خیالی پرده
    حجاب کی جزئیات کا خلاصہ اور منشاء شریعت
    حجاب و بے حجابی میں مشرق و مغرب کی عورتوں کا موازنہ
    پردے کے بارے میں یورپ کی رجعت
    عورت کیلئے کثرت معلومات قابل مدح قابل مدح نہیں
    مسئلہ حجاب کا دفاعی پہلو
    پردہ پر پہلا اعتراض اور اس کا جواب
    دوسرا اعتراض اور اس کا جواب

Post a Comment

Type Your Feedback