سب آسان ترجمہ قرآن مجيد حافظی
ترجمہ : مفتی اشتیاق احمد قاسمی
تفصیلات:-
نام کتاب : سب سے آسان ترجمہ قرآن مجید حافظی ۔
مترجم : حضرت مفتی اشتیاق احمد صاحب قاسمی استاذ دارالعلوم دیوبند ۔
تعدادِ صفحہ: 616
پتہ : مکتبہ ادیب دیوبند
مبصر: محمد مبین نعمانی
قرآن کریم تمام انسانوں کی ہدایت کے لیے خالق کائنات کی آخری کتاب ہے ، جو تمام علوم و فنون کا سر چشمہ اور بحرِ ناپیدا کنار ہے ، جس میں عقائد و معاملات ، عبادات و سیاسیات اور زندگی کے تمام مسائل کے حل کی طرف رہنمائی کی گئی ہے اور جس میں انسانی زندگی کے ہر پہلو کو اصول و ضوابط اور قواعد و کلیات کے ساتھ اجاگر کیا گیا ؛تاکہ انسان مقصدِ زندگی اور مرادِ خداوندی کوسمجھ کرتمام اصولوں کی رعایت کے ساتھ ایک کامیاب زندگی گزار کر دونوں جہاں میں سرخرو ہو۔۔۔۔۔
اسی لیے قرآن کریم کے پیغام کو سہل سے سہل انداز میں لوگوں کی فہم کی گرفت تک پہنچانے کے لیے علماء امت نے قرنِ اول سے ہی اس کے حقائق اور نکات بیان کرنے میں بڑی عرق ریزی اور جانفشانی کی ہیں اور مختلف زبانوں میں ترجمے و تفسیریں لکھی ہیں۔۔۔۔۔۔
اردو زبان چوں کہ اپنی وسعت و مقبولیت کے اعتبار سے دنیا کی چند بڑی اور ترقی یافتہ زبانوں میں سے ایک ہے ؛ اس لیے قرآن فہمی کو عام اور آسان کرنے کے لیے اردو زبان میں بھی علماء حق بالخصوص ہمارے اکابر نے بڑی عرق ریزی کے ساتھ ترجمے کیے ہیں ؛ اسی لیے اکابر دیوبند کے اردو تراجم بہت ہیں اور نہایت معتبر ہیں جن سے خلق خدا کو بہت فائدہ ہوا ؛ مگر ان میں عربی اور فارسی الفاظ بہت زیادہ ہیں ؛ اس لیے جو حضرات عربی و فارسی الفاظ کے معانی جانتے ہیں ان کے لیے معتبر تراجم سے استفادہ آسان ہے ؛ البتہ جو لوگ عربی و فارسی الفاظ کے معانی سے ناواقف ہیں ، ان کے لیے ان تراجم سے استفادہ قدرے مشکل ہے۔۔۔۔
وجہ اس کی یہ ہے کہ اکابر کے قابلِ اعتماد تراجم پر ایک دو صدی گزر چکی ہے ، ان میں عربی اور فارسی کے الفاظ بہت ہیں ، ترکیبیں قدیم ہیں ، متروک اور غریب مفردات کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے ، محاورات میں آج کا قاری اجنبیت محسوس کرتا ہے ، اگر چہ اس زمانے کی یہ فصیح زبان ہے ، جب فارسی کا چلن تھا ، عربی مفردات سے عوام واقف تھی ، اب زبان بدل چکی ہے ، مفردات نئے آگئے ہیں ، ترکیبیں نیا روپ دھار چکی ہیں ؛ اس لیے دورِ جدید کا ایک اہم تقاضا تھا کہ ایک ایسا جامع ، سہل ، سلیس ، ،زمانہ سے ہم آہنگ اور عام فہم ترجمہ لوگوں کے سامنے لایا جائے جس میں اکابر کے معیار اور نہج کو ملحوظ رکھا گیا ہو ، اس میں نسل نو کی رعایت کرتے ہوئے عربی اور فارسی کے مشکل الفاظ نہ ہوں ، ترکیبیں آج کی ہوں ، ایسے الفاظ بھی نہ ہو جن سے ایک علاقہ مانوس اور دوسرا غیر مانوس ہو ؛ تاکہ امت کا وہ طبقہ جو قدیم الفاظ سے واقف نہیں ، وہ بھی قرآن کو سمجھ لے اور قرآنی ہدایات سے فایدہ اٹھائے ۔۔۔۔
میرے مشفق و مربی استاذ جناب حضرت مفتی اشتیاق احمد صاحب قاسمی زید مجدہٗ استاذ دارالعلوم دیوبند نے حضرت مفتی سعید احمد صاحب پالن پوری رحمۃ اللہ علیہ سابق شیخ الحدیث و صدر المدرسین دارالعلوم دیوبند کے ایماء پر اس اہم اور مشکل فریضے کا بیڑا اٹھایا۔۔۔
چناں چہ ترجمے کو سہل سے سہل اور آسان سے آسان تر بنانے کے لیے حضرت نے بڑی عرق ریزی اور محنت شاقہ برداشت کرکے اکابر کے انیس تراجم ، دسیوں معتبر تفاسیر اور متعدد کتب لغات کو کھنگالا ، بسا اوقات ایک ایک لفظ پر مختلف پہلوؤں سے مہینوں غور و فکر کیا ، اس طرح کی مسلسل محنت اور عرق ریزی سے ”سب سے آسان ترجمہ قرآن کریم “ کے نام سے یہ حسین گلدستہ اور عظیم شاہکار تیار کیا ۔۔۔۔
جس میں حضرت نے آسان سے آسان الفاظ کا انتخاب کیا ؛ تاکہ ہر ایک کے لیے قرآن کا سمجھنا آسان ہو ، یہ معیار ، اعتبار ، اسلوب اور آسان ترین ہونے میں ممتازو منفرد ہے ، حافظی قرآن مجید پر ترجمہ چھپنے کی وجہ سے ان حضرات کے لئے بھی قیمتی تحفہ ہے جو سمجھ کر قرآن کریم حفظ کرنا چاہتے ہیں ۔۔۔۔
اس ترجمے کی چند خصوصیات:
(۱) انیس اکابر ”اہل سنت والجماعت“ کے فارسی و اردو تراجم کا آسان ترین اور قابلِ اطمینان انتخاب ، نیز ان کے دائرہ میں رہنے کا التزام!(۲) دورانِ ترجمہ تفسیرِ جلالین ، ابنِ کثیر ، کبیر ، قرطبی ، طبری ، بغوی ، مدارک ، سعدی ، زمخشری اور ابن عاشور کی مراجعت!
(۳) آسان سے آسان الفاظ اور ایسی تعبیرات کا انتخاب جس سے معمولی اردو پڑھنے والا مرادِ خداوندی کو سمجھ سکے!
(۴) عربی، فارسی، علاقائی مفردات، متروک اور اجنبی الفاظ کے استعمال سے ممکن حد تک احتراز اور ہر لفظ کے اردو متبادل لانے کی کوشش!
(۵) مفردات اور محاورات کے انتخاب میں دسیوں مستند عربی و اردو مطبوعہ اور آن لائن لغات سے استفادہ!
(۶) نحوی و صرفی نزاکتوں کا لحاظ ؛ تاکہ طلبۂ مدارس کے لیے اطمینان کا باعث ہو!
(۷) حافظی قرآن مجید میں اشاعت؛ تاکہ حفاظِ کرام اور سمجھ کر تلاوت کرنے والوں کے لیے آسان ہو!
اس ترجمے کے متعلق لاک ڈاؤن کے بعد سے ہی طلبہ میں یہ بات عام ہوگئ تھی کہ حضرت ایک الگ منفرد اور زمانہ سے ہم آہنگ ترجمہ لکھ رہے ہیں ، ساتھ ہی سب کو یہ بھی معلوم تھا کہ دقت نظر کے ساتھ کام کرنے کی وجہ سے اس کی تکمیل میں ابھی کافی دن لگ جائیں گے۔۔۔
بالآخر کل بعد نمازِ عصر جب حضرت سے ملاقات ہوئی تو پتہ چلاکہ وہ ترجمہ اپنی ظاہری و معنوی خوبیوں سے مزین ، دلکش و دیدہ زیب زیور ِ طبع سے آراستہ ہوکر ایک دو دن کے اندر منظرِ عام پر آیا ہی چاہتا ہے تو کمالِ فرحت و مسرت سے دل باغ باغ ہوگیا ۔۔۔۔
پھر جب حضرت کے آستانے پر حاضر ہوکر اس ترجمے کے ایک نمونے کو دیکھا ، تو معنوی خوبیوں کے ساتھ ساتھ ظاہری خوبیوں کے لحاظ سے بھی اس کو بلند مقام کا حامل پایا ، دیدہ زیب سرورق ، دبیز معیاری کاغذ ، صاف اور واضح ٹائپنگ کے ساتھ خوبصورت طباعت نے اس ترجمے کے معیار کو بہت بلند کردیا ۔۔۔۔۔
بندۂ ناتواں یہ قوی امید کرتا ہے کہ حضرت مفتی صاحب کی دیگر نگارشات کی طرح یہ ترجمہ بھی اہل علم کی بے پناہ پذیرائی کا مرجع بنے گا اور ادنی شاگرد ہونے کی حیثیت سے دعا گو ہوں کہ باری تعالیٰ حضرت مفتی صاحب کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں شرفِ قبولیت بخشے! عوام و خواص سب کے لیے نافع بنائے!اور ذخیرہ آخرت بنائے! (آمین یارب العالمین)
